کراچی: وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایسے تمام اسکولوں کو سسٹم سے نکال دیا جائے جہاں ضرورت سے زیادہ اسکول موجود ہیں۔ صرف وہ اسکول سسٹم میں رکھے جائیں جہاں بچوں کی انرولمینٹ 30 یا اس سے زائد ہو۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز اپنے دفتر میں محکمہ اسکول ایجوکیشن کا اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر سیکرٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو، ایم ڈی سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن قاضی کبیر و دیگر افسران شریک تھے. اجلاس میں صوبے بھر کی موجودہ تعمیر شدہ اسکولز کے لیے SEMIS Code پالیسی پر دوبارہ غور و خوض کیا گیا. اجلاس میں سیکرٹری تعلیم نے بتایا کہ اس پالیسی پر غور سالانہ اسکول شماری کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام اسکولز کو گوگل میپ پر لوکیٹ کردیا گیا ہے، جس سے باآسانی دیکھا جاسکتا ہے کہ دو کلومیٹر کے رقبے میں کتنے اسکولز واقع ہیں اور اس سے بآسانی اس بات کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس اسکول کو اپ گریڈ کیا جائے تاکہ اس علاقے سے بچوں کا اسکول سے نکلنے کو روکا جاسکے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر نے افسران پر زور دیا کہ صوبے بھر میں غیر ضروری اسکولز کو وہاں موجود دوسرے اسکولز میں ضم کیا جائے۔ سعید غنی نے کہا کہ ایسے تمام اسکولز جو گھوسٹ ہوں ان کو سسٹم سے نکالا جائے تاکہ ان اسکولز کے وسائل دوسرے اسکولز میں بروئے کار لائے جاسکیں گے۔