نیو یارک: پیپلز پارٹی کی رہنما اور بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کی سابق چیئر پرسن فرزانہ راجہ کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف پاکستان میں نیب کی جانب سے انتقامی اور دس سال بعد ایک جھوٹے کیس میں پھنسائے جانے کی کوشش کی جارہی ہیں۔
سابق ممبر قومی اسمبلی فرزانہ راجا نے کہا کہ وہ دو ہزار سترہ میں کتاب لکھنے امریکہ آئیں اور یہاں ان کے شوہر نے انہیں اور ان کے بچوں کو ہراساں کیا مارا پیٹا اور ان سے ان کی جمع پونجی چھین کے انہیں گھر سے نکال باہر کیا، انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے شوہر کے ناروا سلوک کے بعد ان کے بڑے بیٹے نے خودکشی کی کوشش کی جس کے بعد پولیس اور سوشل سروس نے انہیں رہنے اور گزر بسر کے لئے مالی امداد کی اور انھیں اور ان کے بچوں کو شیلٹر ہوم میں پناہ دی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اور میرا خاندان ایک بہت ہی مشکل دور سے گزر رہا ہے اور پاکستان میں ان کے خلاف نیب کے کیس اور انہیں پیش نا ہونے پہ گرفتاری کے احکامات پہ دکھ ہوا، فرزانہ راجہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بزریعہ وکلا عدالت سے استدعا کی تھی کہ ان کے خلاف بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کرپشن کیس کے حوالے سے کاروائی بزریعہ ویڈیو لنک کی جائے تاکہ وہ اپنا موقف دے سکیں مگر ان کی درخواست نہی مانی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت بشمول آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو ان کے حالات سے مکمل آگاہی رکھتے ہیں اور ان سے رابطہ بھی ہے۔
سابق چیر پرسن کا کہنا تھا کہ انہوں نے بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام شفاف انداز میں چلایا مگر نچلی سطع پہ اس پروگرام میں کرپشن ہونا ممکن ہو سکتا ہے مگر ایڈورٹائزنگ کی مد میں اربوں روپے کی کِک بیکس کا الزام غلط ہے۔
فرزانہ راجہ کا کہنا تھا کہ اپنے گھریلو مسائل حل کے بعد پاکستان جائیں گی اور وہ آج کل امریکہ میں پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک ہیں اور فی الحالُ پاکستان جانے کا ارادہ نہیں رکھتی۔