لاہور: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست گزار کا موقف اپناتے ہوئے کیس میں لکھا ہے کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف حکم امتناعی جاری کرے۔
کورونا وائرس کیخلاف جنگ لڑنے والے پاکستانی عوام پرحکومت نے’پٹرولیم بم’ سے حملہ کردیا، حکومت نے یکدم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 25 روپے 58 پیسے تک بڑھا دیں۔ خزانہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 25 روپے 58 پیسے کا اضافہ کیا گیا۔ جس کے بعد اس کی نئی قیمت 100 روپے 10 پیسے بن گئی۔ تاہم اب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ عدالت میں درخواست منیر احمد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ عدالت سے استدعا کی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا جائے۔
واضح رہے کہ حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 25 روپے 58 پیسے فی لیٹر اضافہ کر دیا ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں21 روپے 31 پیسے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت میں 23 روپے 50 پیسے، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں بھی فی لیٹر17 روپے 84 پیسے اضافہ کردیا گیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 100 روپے 10 پیسے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 55 روپے 98 پیسے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی نئی قیمت 59 روپے 6 پیسے فی لیٹر مقرر کردی گئی ہے۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت101 روپے 46 پیسے فی لیٹرمقرر کردی گئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق کل رات 12بجے سے ہوا۔نوٹی فکیشن میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔لاہور سمیت ملک کے کئی شہروں میں پٹرول پمپس نے رات 12 بجے سے قبل ہی مہنگا پٹرول فروخت کرنا شروع کردیا تھا۔