نوجوانوں کا عالمی دن

0
65

تحریر: رابعہ خان

دنیا بھر میں ہر سال نوجوانوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ نوجوانوں کو جو چیلنجز درپیش ہیں انہیں اجاگر کیا جا سکے۔ یعنی اس دن کو منانے کا مقصد ہی نوجوانوں کی شراکت کو درج ذیل سطحوں پر مرکوز کرنا اور معاشرے کے سامنے لانا ہے۔ نوجوانوں میں درپیش مسئلے مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے نوجوانوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1998 سے ہوا تھا۔ یہ دن نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے اور جن مسائل میں وہ مبتلا ہیں اس حوالے سے آغاہی فراہم کرنے کے غرض سے ‘نیشنل یوتھ ڈے’ کی مناسبت سے یہ دن منایا جاتا ہے۔

پاکستان کو اس وقت آبادی کے تناسب سے دیکھا جائے تو یہاں آبادی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ رہی ہے۔ ہمارے ملک میں اس وقت 62 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جس میں 32 فیصد آبادی پندرہ سے بیس سال کی عمر کے درمیان کی ہے۔ یعنی آبادی 22 کروڑ سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ اقوام متحدہ اور ورلڈ میٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت 62 فیصد آبادی نوجوانوں پر ہی مشتمل ہے۔ کسی بھی ملک کے لئے نوجوان ملکی ترقی کے قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں اس لیے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام نوجوانوں کا عالمی دن اگست کو منایا جاتا ہے۔ نوجوانوں کے مسئلے مسائل پر بحث و مباحثہ کرنا اور ان کے لئے ترقی کے موقع تلاش کرنا اور ان پر لاحق خطرات سے آغاہی فراہم کرنا اور کچھ کرنے کا شعور بیدار کرنے کے لیے تمام ادارے مختلف تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں۔

نوجوانوں کے لیے موجودہ دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ملکی و بین الاقوامی سطح پر مدد کی بہت ضرورت ہے مگر یہ بات افسوس سے کہنی پڑتی ہے کہ آج کے نوجوان جو مستقبل کے معمار ہیں۔ سوشل میڈیا کی بھیٹ چڑ رہے ہیں بے وجہ وقت کی بے قدری کرتے ہوئے مختلف گیمز و ویڈیوز پر وقت ضائع کرتے نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے آج کے نوجوانوں میں ذہنی و جسمانی صلاحیتیں کم ہورہی ہیں محنت کا رجحان ختم ہو رہا ہے۔ آج ہر دوسرا نوجوان ڈپریشن کا شکار ہو رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آئے روز چھوٹے چھوٹے معمولی مسئلے مسائل و جھگڑوں کے باعث خود کشی کر رہے ہیں۔اگر ایک نوجوان معاشرے میں کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور معاشرے کے لئے کچھ کرنا چاہتا ہے تو والدین کو بجائے اپنی رائے اور خواہش تھوپنے کے حوصلہ شکنی کے بچے کا حوصلے افزائی کرنی ہوگی ساتھ دینا ہوگا تاکہ نوجوانوں کو ڈیپریشن اور خود کشی کے رجحانات سے نکالا جا سکے، انہیں سیاست اور دیگر سرگرمیوں میں شامل کیا جائے۔ سوشل میڈیا سے ایک حد تک منسلک راہ کر عملی طور پر کام کرنے ہونگے۔ معاشرے کو نوجوانوں کی عملی شرکت و شراکت کی ضرورت ہے۔ اور اسی طرح معاشرا پر امن و پر سکون تصور کیا جاتا ہے نوجوانوں میں معیاری تعلیم، بہتر روزگار اور با مقصد طور پر مصروف عمل میں لانا ہوگا۔ یہ کام پائیدار یوتھ، پروگرامز اور اداروں کے ذریعے سے ہوتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں