کاروکاری کی منحوس رسم  نجانے کتنی بیٹیوں کی جان لے گی

0
118

تحریر: خاور حُسین

گزشتہ روز ابوالحسن اصفہانی روڈ کے قریب ڈاکٹر رفیق شیخ نے اپنے بیٹے کے ہمراہ اپنی بیٹی لاریب شیخ کو اس کے دوست حسن رئیس کے ہمراہ ویگو گاڑی پر فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔

ڈاکٹر رفیق شیخ قطر ہسپتال میں گریڈ 19 میں بطور چیف میڈیکل آفیسر ہیں اور ان کا تعلق لاڑکانہ شہر سے ہے، ان کی بیوی سے علیحدگی 2010 میں ہوئی تھی، لاریب اور اس کا دوست حسن گلشن اقبال میں پرائیوٹ کالج میں سیکنڈ ائیر کے اسٹوڈنٹس تھے، صبح 6 بجے جب ڈاکٹر رفیق کی آنکھ کُھلی تو بیٹی اپنے کمرے میں موجود نہیں تھی بڑی بیٹی سے لاریب کا پوچھا تو بڑی بیٹی نے بتایا کہ لاریب کے پیٹ میں درد تھا اس کو دوائی دی ہے، میں نے گھر پورا دیکھا لیکن لاریب کہیں نہیں دیکھی، گھر سے موٹر سائیکل نکال کر باہر کی طرف نکلا گھر کے قریب کالے شیشے والی ویگو گاڑی تھی جس میں لاریب اور اُس کا دوست حسن ریئس موجود تھے، ڈاکٹر رفیق شیخ نے تلخ کلامی کے بعد گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں لاریب اور حسن جاں بحق ہوگئے۔

شیخ برادری سندھ کی پڑھی لکھی اور شہری آبادی تصور کی جاتی ہے، سندھ کی تمام برادریاں کھیتی باڑی کے پیشے سے وابستہ ہیں لیکن شیخ برادری زراعت کے بجائے سندھ کے شہروں میں کاروبار کرتے ہیں یا پھر تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے سندھ کی بیورو کریسی پر چھائے ہوئے ہیں، شیخ ڈاکٹرز انجینئیرز اور زندگی کے ہر شعبہ میں اپنا لوہا منوائے ہوئے ہیں۔ کل جب خبر ملی کے ڈاکٹر رفیق شیخ نے اپنی بیٹی کو غیرت کے نام پر قتل کردیا ہے تو یقین نہیں آیا، ایک پڑھا لکھا گریڈ 19 کا ڈاکٹر بھی ایسی حرکت کرسکتا ہے۔ اگر شیخ بھی غیرت کے نام پر بیٹیوں کو قتل کریں گے تو پھر سندھ کے جھگڑالو قبیلوں سے کیا اُمید کی جاسکتی ہے۔

خدایا سندھ پر رحم فرما، ناجانے کب غیرت کے نام پر کاروکاری کی اس منحوس رسم سے سندھ کو نجات ملے گی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں