وزیرِ اعظم سے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی اور پارٹی عہدیداران کی ملاقات

0
118

اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان سے لیہ میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی اور پارٹی عہدیداران کی ملاقات ہوئی۔

ملاقات میں معاونینِ خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان، ملک عامر ڈوگر، ڈاکٹر شہباز گل، وزیرِ اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، معاونِ خصوصی وزیرِ اعلی پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان،  ارکینِ قومی اسمبلی عامر محمود کیانی، عبدالمجید خان نیازی، نیاز احمد جھکڑ، اراکینِ صوبائی اسمبلی رفاقت گیلانی، طاہر رندھاوا، شہاب الدین سحر، ملک احمد علی اولاکھ اور پارٹی عہدیداران کی شرکت۔

ملاقات میں اراکین نے وزیرِ اعظم کو متعلقہ حلقوں کے عوامی مسائل اور ان کے حل کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا. اسکے علاوہ وزیرِ اعظم کو جنوبی پنجاب کی محرومیوں کو دور کرنے کیلئے اس خطے پر خصوصی توجہ مرکوز کرکے تاریخی ترقیاتی کاموں پر خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ رواں سال گندم کی ریکارڈ پیداوار اور زرعی اجناس کی اچھی قیمت سے کسان خوشحال ہوا ہے. اسکے علاوہ کسان کارڈ سے چھوٹے زمینداروں کو براہِ راست سبسڈی کے مثبت اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں. وزیرِ اعلی پنجاب سردارعثمان بزدار نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ علاقے میں سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ اور خاص طور پر تھل جیپ ریلی کیلئے 3 کروڑ کی رقم مختص کی گئی ہے. مزید لیہ میں جدید تعلیمی سہولیات کی فراہمی کیلئے 6 نئے کالجز، اور ایک یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے. اسکے علاوہ ایک نئے ریسکیو سینٹر کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جو گردو نواح کی آبادیوں کو بروقت طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے گا.

وزیرِ اعظم نے اراکین سے صاف پانی کی فراہمی، دریائی کٹاؤ سے بچاؤ کیلئے حفاظتی منصوبے اور بجلی فراہمی کے منصوبوں کی تفصیلات طلب کرلیں اور ہدایات جاری کیں کہ ان منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے. اسکے علاوہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کو مقررہ مدت میں یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ امیر و غریب کو یکساں ترقی کے مواقع فراہم کرنا اور لوگوں کو غربت سے نکالنا حکومت کی اولین ترجیح ہے. افسوسناک بات یہ ہے کہ گزشتہ حکومتیں پنجاب کے کچھ اضلاع کے علاوہ دیگر علاقوں کو نظر انداز کرتی رہیں. موجودہ حکومت کی خصوصی ترجیح ترقیاتی منصوبوں کی یکساں تقسیم ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں