افسران کے خلاف ثبوت دیں کارروائی کریں گے، چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال

0
147

لاہور: چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب افسران کے خلاف کسی کے پاس ثبوت ہیں دیں کارروائی کریں گے۔

چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حق داروں کو ان کی رقم پہنچانی ہے تاہم شہری بھی سوچ سمجھ کر سرمایہ کاری کریں تاکہ دھوکہ نہ ملے۔ پلاٹس لیتے وقت شہریوں کو زمین کا جائزہ لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے دھوکے باز عناصر کے خلاف کارروائیاں بھی کی ہیں۔ بعض ہاؤسنگ سوسائٹیز حکام دھوکہ دیتے ہیں اور کرپشن نے ملکی نظام کو کمزور کر دیا ہے۔ 4سال میں 1200 سے زائد ریفرنسز داخل ہوئے اور نیب ریفرنسز سے متعلق فیصلے کا کام احتساب عدالتوں کا ہے نیب کا نہیں۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کیس احتساب عدالت بھیجنے کے بعد مکمل ہو جاتا ہے اور نیب ریفرنسز ایک روز میں نہیں نمٹائی جاسکتیں، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور ہم نے اپنے 4 سال میں محنت سے کام کیا۔ طوفان لانے والوں کوعلم ہونا چاہیے کہ برآمد ہونے والی رقم کا ریکارڈ نیب کے پاس ہے اور نیب کی براہ راست اور بلواستہ برآمدگی کا ریکارڈ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے نظام میں مزید بہتری لائیں گے اور نیب کا 3 بار مکمل آڈٹ ہوچکا ہے۔ پلاٹوں پر قبضہ کرنے والے ملک بھر میں موجود ہیں جبکہ نظام میں کچھ نقائص ضرور ہیں لیکن امید ہے بہتر کریں گے اور نیب ریکوری کا حساب جس کو بھی چاہیے وہ معلومات لے سکتا ہے۔ رقم وصولی رقم کی صورت میں نہیں ہوتی اور ہم اب بھی اربوں روپے کی زمینوں سے قبضے چھڑوائیں گئے۔

الزامات سے متعلق بات کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ ایک شخص نے الزام لگایا نیب افسران رشوت لیتے ہیں لیکن میں الزام لگانے والے شخص سے کہتا ہوں ثبوت دیں اسی دن کارروائی کریں گے۔ کچھ لوگ سیاست میں خود کو زندہ رکھنے کے لیے نیب پر تنقید کرتے ہیں اور نیب کے حوالے سے نان ایشوز کو بھی ایشو بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے کہ ان کو بلا کر پوچھا جائے گا جبکہ پاکستان میں لوٹی دولت کو واپس دلانا مشکل کام ہے اور سسٹم کی خرابیوں پر کسی فرد واحد کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے۔ احتساب عدالتوں کے پاس بےشمار مقدمات ہیں۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ چائے کی پیالی میں طوفان برپا کیا گیا کہ نیب ریکوری کہاں گئی لیکن چائے کی پیالی میں طوفان لانے والے نہیں جانتے کہ تمام حساب رکھا ہوا ہے۔ احتساب عدالتوں میں ایک ہزار 386 ارب کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔ ریکوری ہمارے پاس امانت تھی اور آج تک خیانت کا خیال بھی نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب پر تنقید ضرور کریں لیکن تنقید کے بھی اصول ہوتے ہیں اور نیب پر بدترین تنقید یہ ہے کہ حکومت نیب کو استعمال کر رہی ہے۔ کچھ لوگ انا کی تسکین کے لیے نیب پر تنقید کرتے ہیں اور نیب نے جو جنگ شروع کی ہے اس کو جاری تو رہنا ہے۔ نیب پر تنقید کرنے والے بااختیار لوگ تھے اور نیب پر تنقید سے تنقید کرنے والے فرار نہیں ہوسکتے کیونکہ کیسز میرٹ پر ہوتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں