سندھ ہائیکورٹ، پیپلز کورٹ میں تبدیل’ بیرسٹر صلاح الدین نے دو رکنی بینچ پر انتہائی جائز سوالات اُٹھادیے، وکلاء کا کارروائی کا بائیکاٹ

0
14

کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کے خلاف تمام درخواستیں عدالت نے عدم پیروی پر خارج کر دیں۔ لیکن آج عدالت کا منظر نامہ کچھ اور تھا۔ سندھ ہائیکورٹ میں کمرہ عدالت کے اندر وکلاء نے نعرے لگوائے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ میں روسٹرم پر کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کو حاظر ناظر جان کر اعلان کر دیا کہ اُنکی ڈگری اصلی ہے اور انہوں نے خود امتحانات دئیے۔

جسٹس جہانگیری نے کہا کہ مجھے اس کیس میں فریق بننے کا موقعہ دیا جائے، میں اللہ اور اُسکے نبی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے تمام امتحانات دئیے ہیں ، میں نے ٹاؤٹی نہیں کی اور کسی سیکٹر کمانڈر کے کہنے پر فیصلے نہیں کئیے

جسٹس کے کے آغا جو آئینی بنچ کی سربراہ ہیں انہوں نے جسٹس جہانگیری کو فریق بنا کر ڈگری والے معاملے پر سننے سے انکار کیا جسکے بعد جسٹس جسٹس جہانگیری نے عدالت کا بائیکاٹ کیا تو جسٹس کے کے آغا نے فریق بننے کی درخواست عدم پیروی پر خارج کر دی۔

اپنے ہی ساتھی ججز کے سامنے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ اُنہوں نے کبھی کسی کے کہنے پر فیصلے نہیں کیے۔ (اشارہ یہ تھا کہ ڈگری کیس اسی لیے بنا ہے)۔ عدالت اپنے ہی برادر جج کو سننے کے لیے تیار نہیں تھی۔ عدالتی وقار نامی کوئی چیز ججز کے اپنے کنڈکٹ میں نظر نہیں آ رہی تھی۔ وکلاء بالۤاخر احتجاج کرنے لگے۔ جونیئر وکلاء نے کچھ نئے نعرے بھی لگائے جو پہلی بار سنائی دیے۔ فضاؤں میں احتجاج کے تیور اُبھر رہے ہیں۔

بیرسٹر صلاح الدین نے دو رکنی بینچ پر انتہائی جائز سوالات اُٹھائے اور پھر وکلاء نے کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔ بیرسٹر صلاح الدین کمرہ عدالت سے باہر نکلے تو ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اِسے سندھ ہائیکورٹ رہنے دیں پیپلزکورٹ نہ بنائیں۔ شاید اس بینچ کے ایک جج کے کے آغا کا پس منظر ذہن میں ہوگا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں