کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت امن و امان کے حوالے سے اجلاس ہوا۔ اجلاس میں 10 دن کے دوران ہونے والے جرائم کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، آئی جی سندھ مشتاق مہر، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب منہاس، ڈی آئی جی شرقی ڈی آئی جی جنوبی جاوید اکبر ریاض، ڈی آئی جی ایچ کیوز پیر محمد شاہ، ڈی آئی جی غربی کیپٹن (ریٹائرڈ) عاصم، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد، ڈی آئی جی سی آئی اے نعمان صدیقی، وزیراعلیٰ سندھ کے ایڈیشنل سیکریٹری فیاض جتوئی شریک تھے۔
ڈی آئی جی حیددرآباد شرجیل کھرل، ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد عرفان بلوچ، ڈی آئی جی میرپور خاص ذوالفقار مہر، ڈی آئی جی لاڑکانہ مظہر نواز، شیخ، ڈی آئی جی سکھر فدا مستوئی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ پولیس کو محرم اور 14اگست کے پُر امن ہونے پر مبارکباد دی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی وزیراعلیٰ سندھ کی شاباشی دی۔ افغان صورتحال کے پیش نظر پولیس صوبے میں ضروری اقدامات کرے اور ہم سب نے بڑی محنت سے صوبے خاص طور پر کراچی میں امن قائم کیا ہے۔ اب اس امن کو کسی صورت خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اس لیے پولیس اپنا ہوم ورک کرے۔ پولیس ماہانہ حساب سے جرائم کی وارداتوں کے حوالے سے رپورٹ میڈیا پر جاری کرے۔
رپورٹ میں یہ واضح ہو کہ کتنے کیسز رپورٹ ہوئے اور کتنے حل ہوئے۔ بیرونی ممالک سے تعلق رکھنے والے سندھ میں مختلف پراجیکٹس پر کام کررہے ہیں ان کی سکیوریٹی یقینی بنائیں۔
اجلاس میں آئی جی سندھ نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ اغوا کے 5 کیسز صوبے میں رپورٹ ہوئے اور ان کیسز میں 4 ایسے ہیں جن کو خواتین کی آواز میں بات کرکے اغوا کیا گیا۔ ہم ان اغوا کاروں کے گروپ کے قریب ہیں اور بہت جلد انہیں گرفتار کریں گے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس کو اس حوالے سے آگاہی مہیا مہم چلانے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ ڈرگ مافیاز کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے اور منشیات کے 263 کیسز رجسٹرڈ ہوئے۔ رجسٹرڈ کیسز کی روشنی میں کافی گرفتاریاں کی گئی ہیں جس پر وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ مجھے پورا صوبہ منشیات سے پاک چاہیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس کو ہدایت کی کہ جو بھی فارین نیشنلز یہاں کام کررہے ہیں اُن کا ڈیٹا بنائیں اور ہمیں اُن کی سکیوریٹی کا سسٹم مزید بہتر کرنا ہے۔ جو فارین نیشنلز پرائیویٹ سیکٹرز میں کام کررہے ہیں اُن کے اداروں سے اُن کی سکیورٹی کے حوالے سے بات چیت کریں۔