محمد احمد شاہ، فن وثقافت کے علمبردار

0
31

تحریر: رانا خالد محمود قیصر

ایک وقت تھا کہ آرٹس کونسل کی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر تھیں اور اِکا دُکا ادبی وفنی سرگرمیوں کی خبریں اخبارات وجرائد میں دیکھنے کو ملتی تھیں اور پھر ادب وفن کے اُفق پر ایک ادب وفن دوست سامنے آئے اور آرٹس کونسل کراچی میں ایک صحت مندانہ مقابلے کا رجحان شروع ہوا۔

اس کے روح رواں محترم جناب احمد شاہ ہیں ان کے رفقاء میں پروفیسر اعجاز فاروقی، اسجد فاروقی، شکیل خان، ڈاکٹر ہما میر، طلعت حسین، کاشف گرامی ویگر شامل ہیں۔ احمد شاہ کی زیرقیادت ادبی، عملی وفنی خدمات کو دیکھتے ہوئے محترم انیق احمد کو مرکزی نگران حکومت میں وفاقی وزیر کا عہدہ تفویض کیا گیا جبکہ محترم احمد شاہ کو صوبائی وزارت عطا کی گئی۔ اس سے قبل بھی گورننگ باڈی کی رکن نورالہدی شاہ کو وزارت، فاطمہ ثریا بجیا اور عمر شریف کو گورنر سندھ کا مشیر نامزد کیا گیا۔ ان خواتین وحضرات کے علاوہ ممتاز سیاسی وادبی شخصیت خوش بخت شجاعت جوکہ تین بار آرٹس کونسل کی نائب صدر رہیں کو قومی اسمبلی کا ممبر منتخب کیا گیا، بعد ازاں سینیٹر آف پاکستان بھی۔ یہ تمام سرگرمیاں بام عروج پر ہیں اور ان کے سرپرست محترم احمد شاہ (ستارۂ امتیاز، ہلال امتیاز) ہیں۔ جن کی ذاتی ذہات، قابلیت اور توجہ سے یہ تمام مدارج طے ہو رہے ہیں۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کا قیام دس مئی 1954 میں قائم ہوا۔ یہ ادارہ ایک خودمختار ثقافتی ادارہ ہے جس کی سرپرستی میں فن وثقافت، فنکاروں کی فلاح وبہبود اور فن کاروں کو پوشیدہ صلاحیتوں کو سامنے لانا ہے۔

اس کے بانی پہلی نائب صدر عابدہ سلطان، سیکرٹری آغا عبدالحمید اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر عرفان حسین تھے۔ اے سی بی کے چیئرمین کمشنر کراچی ہوتے ہیں ان تمام سرگرمیوں کو حکومت سندھ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ آرٹس کونسل کے مختلف پروگراموں میں وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ صاحب، محکمہ ثقافت وسیاحت کے صوبائی وزراء ودیگر سرکاری عمائدین دلچسپی سے شریک رہتے ہیں۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کے بانیان میں ڈاکٹر مسز عصمت رحیم، ایس امجد علی، ایڈورڈ سڈرن، جی احمد، آغا عبدالحمید، اے آر فریدی، جلال الدین احمد شامل ہیں۔ آرٹس کونسل کی ادبی فنی وثقافی سرگرمیوں میں ادبی مباحثے، مشاعرے، سیمینار، کانفرنسز، عالمی ادبی کانفرنسز، آرٹ ایگزی بیشن، ڈرم سرکل ڈانس کی تربیت، اوپن میوزک، لائیو پینٹنگ، ڈانس پرفارمنس اور علاقائی زبانوں کے مشاعرے، ادبی کانفرنس اور ادبی میلے شامل ہیں اور اہم اور معتبر کام جو اے سی پی کے محترم صدر احمد شاہ کی سرپرستی میں شروع ہوا اس نے بہت مقبولیت حاصل کی ہے۔ ان میں تھیٹر فیسٹیول، پاکستان لیٹریچر فیسٹیول جوکہ لاہور، اسلام آباد، آزاد کشمیر اور کوئٹہ میں انعقاد پذیر ہو چکے ہیں ان تمام کا سہرا احمد شاہ اور ان کے رفقاء کو جاتا ہے۔

اس وقت آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی عمارت ایک پرشکوہ منظر پیش کرتی ہے۔ جہاں مختلف ادبی، فنی وثقافتی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔ شام کو کراچی شہر کے ادباء وفنکار اے سی پی کو شان کو جگمگا دیتے ہیں۔ ایک کہکشاں سجی ہوتی ہے اور اس کو چار چاند اس وقت لگ جاتے ہیں۔ جب صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محترم احمد شاہ ان ادیبوں، شاعروں اور پرفارمنگ اسٹارز کے درمیان موجود ہوتے ہیں۔ اس عمل سے فنکاروں کی حوصلہ افزائی تو ہوتی ہی ہے مگر اس سے صدر محترم احمد شاہ کی شخصیت قبول عام کی حیثیت اختیار کر جاتی ہے۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیراہتمام سولہویں چار روزہ عالمی اُردو کانفرنس بے انتہا کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ سندھ کے نگراں صوبائی وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر صاحب نے ذاتی دلچسپی اور دل جمعی سے شرکت کی۔ اس کانفرنس میں جہاں کثیر تعداد میں اہل فن وثقافت نے شرکت کی اور تقریب کو چار چاند لگائے۔ شرکاء میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، افتخار عارف، زہرا نگاہ، کشور ناہید، پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، منور سعید، مرزا اطہر بیگ، اس محمد خان، نورالہدی شاہ، تحسین فراقی، ڈاکٹر عالی امام، سہیل وڑائچ، اعجاز فاروقی، ثروت محی الدین، ہیروجی کتاؤکا (جاپان) عارف وقار، اباسین یوسف زئی، غازی صلاح الدین، انور مقصود، نذیر لغاری، ناصر عباسی سینئر ودیگر نے شرکت کی۔

محمد احمد شاہ صاحب کے مطابق آرٹس کونسل کی تقریبات میں نوجوانوں کو فوقیت دی جاتی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 59 فیصد نمائندگی نوجوانوں نے کی، جس کا ثبوت پاکستان یوتھ فیسٹیول اور اسپیشل چلڈرن فیسٹیول بھی ہے۔
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں بیرون ممالک خاص طور پر امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، ناروے سویڈن، چین، جاپان ودیگر ممالک سے ادبی فنی وثقافی وفود آتے رہتے ہیں۔ جن کی پذیرائی شایان شان کی جاتی ہے۔ بیرونی وفود کی خدمت سرکاری مہمان سمجھ کر کی جاتی ہے اور محمد احمد شاہ آرٹس کونسل کی طرف سے تحائف پیش کرنا کبھی نہیں بھولتے۔

حال ہی میں کوئٹہ میں انعقاد پذیر ہونیوالا لٹریچر فیسٹیول اس لحاظ سے بھی بے حد اہم تھا کہ وہ ایک نسبتاً پس ماندہ مگر ادبی خزینوں کے امین صوبے میں ہوا۔ بقول سیلم صافی ”ادب و فن سے پاگل پن کی حد تک محبت کرنیوالے احمد شاہ بضد رہے اور انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے سامنے اپنی خواہش کا اظہار کیا تو انہوں نے نہ صرف ان کے ارادے کی تحسین کی بلکہ ہر طرح کا تعاون کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی”۔

اس فیسٹیول میں بلوچستان کے ہزاروں طلباء وطالبات نے شرکت کی اور نہایت شائستگی اور تہذیب کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیسٹیول کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اس فیسٹیول میں انور مقصود، بشری انصاری، سہیل احمد عزیزی اور ماہرہ خان نے خصوصی شرکت کی۔

عصر رواں میں محمد احمد شاہ کا نام ایک ادبی، فنی و تہذیبی سرخیل کے طور پر مقبول ہے۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کی تعمیر وترقی سے لیکر تزئین و آرائش تک محمد احمد شاہ کی ذاتی دلچسپی جھلکتی ہے۔ ادبی، فنی وثقافتی سرگرمیوں کو دوام بخشنے میں امیر کارواں محمد احمد شاہ اور ان کے تمام رفقاء سلام ستائش کے مستحق ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں