تحریر: علی ذوالفقار آرٹسٹ
تحریک انصاف حکومت کو تقریبا دو سال ہوگئے ہیں اور مجھے یہ نا مُراد حکومت صرف ایک سوال کا جواب دے۔ کیا نجکاری کرنے سے ادارے بہتر ہوتے ہیں ان احمقوں کو ایسے مشورے کون دیتا اور کہاں سے آتے ہیں۔ اب نظر ڈالتے ہیں ملک کے سرکاری اداروں پر جس سے ملک چلتا ہے اور ان سرکاری اداروں سے ملک مضبوط بھی ہے۔
سب سے پہلے ہم آتے ہیں ملک کے سب سے بڑے سرکاری ادارے پرجس کا نام ہم بڑے ادب اور احترام سے لیتے ہیں جی ہاں آپ صحیح سوچ رہے ہیں پاک فوج۔ پاک فوج کا ادارہ سرکاری ہے اور جب سے پاکستان بنا ہے دشمن کی میلی آنکھ کو ہماری سرکاری فوج ہی پھوڑتی ہوئی آرہی ہے۔ کیا اس ادارے کو نجکاری میں شامل کرسکتے ہو! نہیں نا کیوں کہ فوج میں ایمانداری سیکھائی جاتی ہے اور ملک کہ چپے چپے کا تحفظ کرنا سیکھایا جاتا ہے۔ لاچار اور مصیبت میں پھنسے لوگوں کی مدد کرنا سیکھایا جاتا ہے۔ محنت کو عظمت سمجھنا سیکھایا جاتا ہے۔ اس لیے نجکاری کا ہم سوچ بھی نہی سکتے۔
اب آتے ہیں ملک کے سب سے بڑے دوسرے منظم اور مضبوط سرکاری ادارے کی طرف جی ہاں آپ کا خیال بلکل درست ہے عدالت عظمہٰ۔ اگر ملک میں سرکاری عدالتیں نا ہوتیں تو شاید ملک کا نظام و انتظام نا چلتا اور کبھی انصاف فراہم نہی ہوتا۔
اس کے بعد آتے ہیں پورے ملک کا نظام سرکاری اداروں پہ چلتا ہے تو یہ کیسے ممکن کہ پاکستان اسٹیل اور پی آئی اے یا دوسرے منافع بخش اداروں کو نجکاری میں لانے کہ بعد مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔ موجودہ حکمران صرف تقریروں کہ سوا کچھ نہیں جانتے یہ احمقوں کی دراصل ایک گروہ ہے جو اپنی طاقت اور پاور کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ چند سال بعد یہ موجودہ حکمران جب اپوزیشن میں انسٹال ہوں گے تو یہ عوام کو سوائے اکسانے کہ کچھ بھی نہی کرسکتے۔ ان نا اہلوں کو کوئی سمجھائے کہ نجکاری کوئی مثبت حل نہیں ہے۔ اداروں میں سختی کریں اور ایماندار آفیسر آگے لائیں تو پھر دیکھیں یہ ادارے کیسے منافع میں نہیں آتے۔
نا اہل تم تو چند سال بعد حکومت سے چلے جائو گے مگر مزدورں کا جینا اجیرن کر کے جائو گے۔ ہزاروں بد دعائوں کے بعد اپنے انجام کو پہنچو گے۔ آج بھی وقت ہے اپنی غلطیاں کوتاہیاں سدہارنے کا اور آخر میں میری چیف جسٹس صاحب اور آرمی چیف صاحب سے گذارش ہے کہ اس نا اہل حکمران کے فیصلے پہ نظر ثانی کرکے یہ فیصلہ واپس کروائیں۔ پاکستان اسٹیل مل، مشین ٹول فیکٹری، او جی ڈی سی ایل اور پی آئی اے جیسے مختلف اداروں میں ایماندار اور قابل آفیسروں کو بھرتی کیا جائے تاکہ سرکاری ادارے صحیح سمت کی طرف کامزن ہوں۔