سندھ حکومت کا پولیس کی تفتیشی صلاحیت کو مزید بہتر کرنے کے لئے اے ایس آئی انویسٹیگیشن بھرتی کرنے کا فیصلہ

0
34

کراچی(رپورٹ: ایم جے کے) چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی صدارت میں سروس اسٹرکچر کمیٹی کا اجلاس، سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ سمیت دیگر شریک ہوۓ، تفصیلات کے مطابق حکومت نے سندھ پولیس کی تفتیشی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے 2 ہزار اے ایس آئی (اسسٹنٹ سب انسپکٹر انویسٹیگیشن) بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس اقدام کا مقصد پولیس فورس کی مجرمانہ مقدمات کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے اور سزا کی شرح کو بہتر بنانے کی صلاحیت کو مضبوط بنانا ہے۔

یہ فیصلہ چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی صدارت میں سروس اسٹرکچر کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ محمد اقبال میمن، انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری فنانس فیاض احمد جتوئی، سیکریٹری سروسز غلام علی برہمانی، سیکریٹری قانون علی احمد بلوچ اور پولیس کے دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ داخلہ نے پولیس اور فنانس ڈیپارٹمنٹ سے مشاورت کے بعد ان پوسٹس کے قیام کے لیے ایک تفصیلی تجویز پیش کی تھی، نئے اے ایس آئی انویسٹی گیشن عہدوں کے قیام سے پیدا ہونے والے مالی اثرات کے پیش نظر 2154 موجودہ پوسٹس ختم کی جائیں گی۔

اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے کہا کہ سندھ پولیس کو طویل عرصے سے اپنی تحقیقاتی برانچ کو مضبوط بنانے میں مشکلات کا سامنا تھا، انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی عمل پولیس کی ایک بنیادی ذمہ داری ہے، جسے نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ انویسٹی گیشن برانچ کو مضبوط بنانے کے لیے ان پوسٹس کا قیام سندھ حکومت کا ایک اہم اقدام ہے جو تحقیقاتی نظام کو بہتر بنائے گا، اجلاس میں انسپکٹر جنرل سندھ پولیس نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس نے ماضی میں زیادہ تر کانسٹیبلز کی بھرتی پر توجہ مرکوز رکھی تھی، جو اب پولیس فورس کا تقریباً 92 فیصد حصہ بناتے ہیں اس عدم توازن کی وجہ سے تحقیقاتی برانچ کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوئی، انہوں نے کہا کہ اے ایس آئی انویسٹی گیشن افسران کی تعیناتی سے نہ صرف تفتیش کے معیار میں بہتری آئے گی بلکہ سزاؤں کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی جدید پولیسنگ نظام میں تحقیقاتی افسران کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے، وہ شواہد اکٹھا کرنے، حقائق کا تجزیہ کرنے اور مضبوط کیسز پیش کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے اس اقدام سے پولیس فورس کو نہ صرف مزید مستحکم بنایا جائے گا بلکہ یہ فیصلہ انصاف کی فراہمی اور جرائم پر قابو پانے میں بھی معاون ثابت ہوگا، مزید برآں، محکمہ داخلہ نے 1038 پوسٹس کی ری ایپروپریئیشن کی منظوری بھی طلب کی ہے، جس میں 2 ایس پیز، 17 ڈی ایس پیز، 114 انسپکٹرز، 308 سب انسپکٹرز اور 587 کانسٹیبلز کو نان انویسٹی گیشن یونٹس سے کراچی رینج کے انویسٹی گیشن یونٹس میں منتقل کیا جائے گا، اس اقدام کا مقصد وسائل کو مزید بہتر بنانا ہے اور اس سے کسی اضافی مالی بوجھ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

یہ بھی بتایا گیا کہ اس وقت 789 افسران تحقیقاتی یونٹس میں کام کر رہے ہیں لیکن انہیں آپریشنل یونٹس سے تنخواہیں دی جا رہی ہیں کیونکہ تحقیقاتی برانچ میں ان کے عہدوں کے لیے کوئی مختص پوسٹس موجود نہیں تھیں۔ ری ایپروپریئیشن سے ان افسران کو ان کے متعلقہ یونٹس میں منتقل کیا جائے گا، جس سے ٹیم لیڈرز اور انتظامی امور کے درمیان بہتر ہم آہنگی پیدا ہوگی۔ سندھ حکومت کا یہ فیصلہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط بنانے، جرائم کے خاتمے اور انصاف کی فراہمی کے لیے اس کے عزم کا مظہر ہے، تحقیقاتی وسائل میں سرمایہ کاری کے ذریعے سندھ حکومت نے ایک اہم قدم اٹھایا ہے جو نہ صرف پولیس کے تفتیشی نظام کو بہتر بنائے گا بلکہ صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال میں بھی بہتری لائے گا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں