اسلام آباد: پارلیمانی کمیٹی برائے کاروباری قانون سازی امور کے پہلا اجلاس کے بعد چیرمین کمیٹی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 24 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل پا چکی ہے جس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کی نمائندگی ہے قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں کی نمائندگی ہے۔
آج اس پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس میری صدارت میں ہوا اور میں اپوزیشن ممبران کا انتہائی مشکور ہوں کہ وہ اجلاس میں تشریف لائے اور اچھے ماحول میں ہماری گفتگو ہوئی ہے۔ جس میں ہم نے اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھ کر مختلف قانونی امور پر تبادلہ خیال کرنے اور ان کا نکتہء نظر جان کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وہ اہم قوانین جن پر ہم نے تبادلہ خیال کرنا ہے ان میں ایک نیب کا قانون ہے جس پر ہمارا ایک نکتہء نظر جبکہ اپوزیشن کا اپنا نکتہ نظر ہے۔ اس کے علاوہ کچھ ایف اے ٹی ایف سے متعلقہ بلز ہیں جو زیر بحث آئیں گے۔
پاکستان مخالفین بالخصوص ہندوستان پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا ہے اور ہماری جب حکومت آئی تو پاکستان گرے لسٹ میں تھا۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم پاکستان کو فاٹف کی گرے لسٹ سے نکالیں اس کے لئے ہم نے قانون سازی بھی کی ہے اور کچھ انتظامی نوعیت کے اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔
اس سلسلے میں کچھ مزید قانون سازی کی ضرورت ہے جس کیلئے ہم نے مسودے تیار کر لیے ہیں۔ اس کیلئے یہ طے پایا ہے کہ ہم کل قومی اسمبلی سیکریٹیریٹ کے ذریعے نیب کا مجوزہ ڈرافٹ اور ایف اے ٹی ایف قانون کے مسودہ جات معزز اراکین اپوزیشن کی خدمت میں پیش کر دیں گے تاکہ وہ تسلی سے انہیں پڑھ لیں اور پھر پیر کے روز پانچ بجے اس پارلیمانی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہو گا جس میں ہم اس ایجنڈے کو آگے لے کرچلیں گے۔