سپریم کورٹ کا اسٹیل ملز پر ثالث مقرر کرنے کے باجود مذید ملازمین کو جبری نکال دیا

0
210

کراچی: پاکستان اسٹیل ملز میں کورونا وائرس کے دوران ملازمین کو جبری طور پر برطرف کرنے کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا اور وفاقی وزیر حماد اظہر کے مسلط کردہ غیر قانونی طریقے سے کنٹریکٹ پر آئے  سی ای او اسٹیل ملز نے پاکستان کی اعلی عدلیہ کے معزز ججز پر جانب داری کا سوالیہ نشان اُٹھا دیا۔

 پاکستان اسٹیل میں جبری برطرفیوں پر سپریم کورٹ کے فاضل چیف جسٹس گلزار احمد نے انتظامیہ اسٹیل ملز اور سی بی اے اسٹیل ملز کے درمیان ثالث مقرر کرنے کے باوجود سی ای او اسٹیل ملز بریگیڈئیر ریٹائرڈ شجاع حسن نے مذید 5 سو زائد ملازمین جبری نکال دیے۔

چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کو ایک لیٹر پر سی ای او سمیت انتظامیہ اسٹیل ملز کے 450 افسران کو فارغ کرنے کے احکامات دیے تھے اور کہا تھا کہ ورکرز کا فیصلہ میں خود کروں گا۔ جن انتطامی افسران کو نکالنے کے احکامات دیے وہ تاحال اپنے عہدوں پر براجمان ہیں۔

گزشتہ ماہ 9 فروری کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے اسٹیل ملز پروموشن کیس کی آڑ میں نکالے گئے ملازمین کے کیس میں رشید اے رضوی ایڈوکیٹ کو انتظامیہ اسٹیل ملز اور سی بی اے/ملازمین اسٹیل ملز کے درمیان ثالث کے طور پر مقرر کیا تھا اور دو ہفتے میں مسئلے کا حل پیش کرنے کے احکامات دیے تھے جس کے بعد ثالث رشید اے رضوی ایڈوکیٹ نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔

علی احمد کُرد کے نے ایک ہفتہ قبل سیمینار میں خطاب کے دوران کہا کہ تھا کہ سپریم کورٹ میں صرف 4 ججز ہیں جو کام کررہے ہیں باقی چیف جسٹس اور دوسرے ججز منصف کے بجائے سرکاری ملازمت کرکے تنخواہیں لے رہے ہیں۔ یاد رہے سپریم کورٹ میں اسٹیل ملز ملازمین پروموشن کا کیس ابھی زیر سماعت ہے اور 9 فروری کو سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے سی ای او سمیت اسٹیل ملز انتظامیہ کے تمام 450 افسران کو ایک لیٹر پر فارغ کرنے کے احکامات دیئے تھے۔ عدالت نے مذید حکم دیا کہ ملازمین اور اسٹیل مل کے وکلاء بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں اور عدالت نے اسٹیل ملز انتظامیہ اور ملازمین کے درمیان رشید اے رضوی کو ثالث مقرر کرتے ہوئے 2 ہفتوں کیلئے سماعت ملتوی کردی تھی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں