کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے گذشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ الہ دین پارک سے تجاوزات کے خاتمے اور ملبے اٹھانے کا معاملہ پر کمشنر کراچی نے رپورٹ میں کہا کہ الادین پارک کی زمیں پر تجاوزات مكمل ختم کردیے گئے ہیں۔ ملبہ اٹھانے کے لیے حکومت سندھ سے فنڈ فراہمی کے لئے لکھا ہے۔
جس پر عدالت نے تحریری حکم دیتے ہوئے کہا کہ کہ الہ دین پارک سے ملبہ اٹھانے کا کام جلد مکمل کیا جائے۔ الادین پارک کی زمین محفوظ بنانے کو یقینی بنایا جائے تا کہ پارک کی زمیں پر تجاوزات نا ہو سکیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کنٹونمنٹ بورڈز، کے ڈی اے اور کے ایم سی سے شہر بھر کی رفاعی پلاٹ کی فہرست طلب کرلی گئی۔ عدالت نے جيكب آباد کے ایس ایس پی شمائل ریاض کو معافی دے دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ایس ایس پی کی جانب سے غیر مشروط معذرت پر معافی کی درخواست منظور کر رہے ہیں۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں ایس ایس پی جیکب آباد کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اس رویے سے اجتناب کریں۔
جیکب آباد میں محکمہ ہیلتھ اور وٹرنری اسپتال کی زمین پر اسکول، گھر اور ہوٹل قائم کرنے پر جواب طلب کرلیا۔
اسلم ابڑو رکن سندھ اسمبلی نے بتایا کہ وزیر اعلی سندھ نے اسکول کے لئے زمین الاٹ کی ہے۔ جس پر عدالت نے سوال کیا کہ وزیر اعلی کس قانون کے تحت زمین الاٹ کر سکتے ہیں۔ آئندہ سماعت پر اسلم ابڑو اور دیگر جواب طلب کرلیا گیا ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ ریاض جکھرانی نے محکمہ صحت کی زمین پر ذاتی گھر تعمیر کر رکھا ہے۔ ریاض جکھرانی نے عدالت میں موقف اختیا کیا کہ میں نے زمین خریدی ہے۔ عدالت نے ریاض جکھرانی سے تجاوزات سے متعلق تفصیلی جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے اورنگی، محمود آباد اور گجر ناکے کے متاثرین کو ایک سال میں مکمل بحالی کا حکم دیتے ہوئے بحالی کے متعلق وزیر اعلی سندھ سے ابتدائی رپورٹ دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔