پاؤل آر الیگزینڈر

0
28

تحریر: رابعہ خان

دنیا میں کوئی شخص مکمل نہیں ہر شخص میں کوئی نہ کوئی کمی و خامی ضرورت ہوتی ہے مگر زندگی وہی انسان سکون سے جیتا ہے جو اس کمی کو قبول کر کے اس کے ساتھ جینا سیکھ لے۔ کیوں کہ منزلوں کو وہی پار لگاتے ہیں جو اپنی خامی کو اپنے کام، اپنے مشن کے درمیان نہیں آنے دیتے۔ آج ایک ایسے ہی شخص کی کہانی میری نظروں سے گزری جو کہ یقیناً ایک دلچسپ اور سبق آموز کہانی ہو سکتی ہے۔

یہ کہانی ایک ایسی نامور شخصیت کی ہے جو نہ تو بول سکتا تھا، نہ چل سکتا تھا اور نہ ہی اٹھ بیٹھ سکتا تھا۔ ان کا اسم گرامی پاؤل آر الیگزینڈر تھا۔ الیگزینڈر 30 جنوری 1946 کو امریکہ میں پیدا ہوئے ان کی عمر ابھی 6 برس ہی تھی کہ 1952 میں ایک غضب ناک پولیو کی بیماری نے آن گھیرا۔ جس سے پاؤل الیگزینڈر کا پورا جسم شل ہو کر رہ گیا۔ تقریبا 57 ہزار بچے اس پولیوں وائرس کی نظر ہو گئے۔

اس وقت اس طرح کے مریضوں کو لوہے کہ پھیپھڑوں میں رکھا گیا جسے( آئرن لنگ) بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن حیرت انگیز بات یہ تھی کہ اس بیماری کی تاب نہ لاتے ہوئے سوئے پاؤل الیگزینڈر کے سب بجے ہلاک ہو گئے۔ یہ واحد بچہ تھا جو اس بیماری سے مسلسل جدو جہد میں تھا۔ زندگی کے جدو جہد کے اس تسلسل میں انہوں نے کبھی اپنی بیماری کو بہانہ بنا کر اپنے مقاصد سے پیچھے ہٹنا نہ چاہا تھا۔ اسی آئرن لنگ مشین میں انہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ یونیورسٹی آف ٹیکساس سے گرایجویشن اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ پورے امریکہ میں یہ واحد شخص تھا جو اس مشین میں قلب حیات تھا۔ مکمل طور پر معذور ہونے کے باوجود بھی آپ باحیثیت ایک وکیل اور ایک مصنف کہلاتے تھے۔

پاؤل الیگزینڈر بے شک جسمانی طور پر معذور شخص تھے لیکن انہوں نے منہ میں قلم تھمائے، قلم کے ذریعے سے کمپیوٹر پر ٹائپنگ کرتے ہوئے (man in the iron lungs) کے نام سے ایک مکمل کتاب لکھی۔ ایک انسان کچھ روز کے لئے ہی بستر پر لگ جائے کسی امراض میں مبتلا ہو کر تو اکتانے لگتا ہے لیکن پاؤل الیگزینڈر جس نے اپنی زندگی کے 72 سال ایک آئرن لنگ مشین میں گزار دئے۔ کبھی کبھار وہ اس مشین سے باہر آتے اور بحیثیت وکیل وہ چیئر کی مدد سے مقدمات بھی لڑتے رہے۔ پاؤل الیگزینڈر بظاہر جسمانی عصاب میں مکمل طور پر معذور تھے مگر انہوں نے کبھی اپنی اس معذوری کو اپنی زندگی کے مقاصد کے آڑے نہ آنے دیا۔

وہ دماغی طور پر بے حد ذہین اور شارپ تھے۔ اور زندہ دل انسان تھے انہوں نے کبھی خود کو یہ احساس نہ ہونے دیا کے کسی رموز امراض میں مبتلا ہیں۔ وہ بجائے مایوسی اور شکوئے کے جو صلاحیت ان میں موجود تھی انہیں بخوبی انداز میں سر انجام دیتے رہے۔ اور آخر کار 11 مارچ 2024 کو وہ خالق حقیقی سے جاملے۔

یہ تھے پاؤل آر الیگزینڈر اور ان کی زندگی۔
جسمانی طور پر معذور ہونے سے دماغی طور پر معذور ہونا کسی انسان کیلئے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر انسان جسمانی عصاب سے معذور ہے تو وہ قدرتی طور پر ہے یا کسی بیماری میں مبتلا ہو کر اپائج ہو جانا ایک عام بات ہے۔ لیکن دماغی صحت کو متاثر کرنا اور برقرار رکھنا انسان کے اپنے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔

اگر ایک شخص دماغی طور پر معذور ہے تو یہ کسی بھی ادارے، معاشرے حتیٰ کہ اپنے خود کے لئے بھی خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔ خامیوں کو سمجھنے اور مسائل میں رہ کر مسائل کا سامنا کرنے کے لئے پاؤل الیگزینڈر کی کہانی ایک بہترین نمونہ پیش کرتی ہے کسی بھی انسان کی زندگی میں جو ان مسائل سے گزر رہا ہو یا پھر دماغی ڈپریشن کا شکار ہو۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں