اسلام آباد: پیمرا نے ٹی وی چینلز کے بعد ججز اور عدالتوں کی اوپن کورٹ پروسیڈنگز کو بھی ریگولیٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔ عدالتی ججوں کی کون سی بات ریورٹ کرنی ہے کون سی نہیں اب پیمرا طے کرے گا۔ بہت طاقت ور ریگولیٹری باڈی ہے اور ہاں اگر ان ججوں کے خلاف ہفتہ بھی پریس کانفرنسز ہوتی رہیں تو پیمرا کو کوئی ایشو نہیں نا کوئی ڈائریکٹیو جاری ہوتا ہے۔
دوسری جانب پیمرا کی جانب سے کورٹ رپورٹنگ پر پابندی کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ ثمرہ ملک ایڈووکیٹ نے لاہور ہائی کورٹ میں پیمرا کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا۔
درخواست میں پیمرا، وفاقی حکومت اور سیکریٹری انفارمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ پیمرا کا 21 مئی کو جاری کردہ نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے، پیمرا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے ک عدالت پیمرا کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے اور پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کرے۔