لاہور: نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف سے حلف نہ لینے کی درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی نے حکم دیا ہے کہ چونکہ گورنر پنجاب نے حمزہ شہباز سے حلف لینے سے معذرور ی ظاہر کی ہے۔ لہذا صدر مملکت وزیراعلٰی پنجاب سے حلف لینے کے لئے نیا نمائندہ مقرر کریں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے صدر مملکت کو نو منتخب وزیر اعلی پنجاب کے حلف لینے دوسرے فرد کو مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر علی بھٹی نے مختصر فیصلہ لکھواتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر حلف لینے سے انکار نہیں کرسکتا۔ صدر مملکت کو کو فیصلے کی کاپی بھجوائی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز شریف کی حلف برداری کی درخواست نمٹا دی۔
قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے یہ کہہ کر سماعت ملتوی کردی تھی کہ گورنر پنجاب نے آج دو بجے تک نو منتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لینے سے متعلق فیصلہ نہیں کیا تو عدالت اپنا حکم سنائے گی۔
قبل ازیں دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب کی جانب سے حلف نہ لینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل گورنر پنجاب سے پوچھ کر بتائیں کہ وہ حمزہ شہباز سے حلف کیوں نہیں لینا چاہتے۔ دوبارہ سماعت شروع ہونے پر عدالتی طلبی پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب گورنر پنجاب کے عذر سے متعلق ہدایات لیکر پیش ہوئے تو انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب اپنی وجہ صدر مملکت کو بھیج رہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گورنر پنجاب کب اپنا عذر صدر کو بھیجیں گے؟
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب کسی عدالت کو جواب دہ نہیں ہیں جس پر چیف جسٹس امیر علی بھٹی نے ریمارکس دئیے کہ21 روز سے صوبہ بغیر حکومت کے چل رہا ہے۔ کس سے پوچھیں کہ گورنر 4 سے 5 دن لیکر بیٹھے ہیں۔ اگر 5 سے 6 دن سے گورنر اس معاملے کو لیکر بیٹھے نہ رہے ہوتے تو عدالت وقت نہ پوچھتی عدلیہ کا ایک ادارہ ایگزیکٹو کی وجہ سے فیصلہ کرنے سے رکا ہوا ہے۔ گورنر کا عہدہ انتہائی قابل احترام ہے، اگر ہم احترام نہیں کریں گے تو ہم نظام سے باہر ہو جائیں گے۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ گورنر نے جسے عہدے کا حلف نہ لینے کا بتانا تھا انہوں نے بتا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ پوری قوم کو بے آبرو کیے جانے کا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ پر ہی سارا کچھ آ رہا ہے کہ آپ گورنر کو درست طریقے سے نہیں بتا رہے، آپ جس طرح عدالت کو گورنر کی باتیں بتا رہے ہیں گورنر کو بھی عدالت کی باتیں ایسے ہی بتائیں۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ میں نے بتا دیا ہے کہ گورنر پنجاب اپنا عذر صدر مملکت کو بھیج دیں گے، تاخیر نہیں ہو گی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت توقع کرتی ہے کہ گورنر پنجاب آج ہی اپنا عذر صدر مملکت کو بھجوائیں۔