کراچی: پیپلز پارٹی کا گڑھ ضلع ملیر چوتھی بار سندھ حکومت میں آنے کے باوجود اب تک گورمنٹ اسپتال سے محروم ہے، جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی کا ووٹر علاج کیلئے نجی اسپتالوں کے رحم و کرم پر ہونے کی وجہ سے موت خریدنے لگا، ملیر سٹی کوکھراپار چمن کالونی کے نجی اسپتال میں مبینہ طور پر غلط انجکشن لگنے سے معصوم بچی جاں بحق ہوگئی۔
لواحقین کی جانب سے ڈاکٹر پر غفلت کا الزام لگانے کے بعد ڈی ایس پی لانڈھی ایس ایچ او ملیر سٹی اہل خانہ کے پاس پہنچ گئے۔ پولیس نے ورثاء کی مرضی کے مطابق مقدمہ درج کرکے کارروائی کی شروع کردی۔
رمضان لاسی گوٹھ کوکھراپار چمن کالونی کی رہائشی 15 سالہ لڑکی نصرت کو گھٹنوں میں تکلیف کے باعث مقامی نجی اسپتال لے جایا گیا۔ جہان پر مبینہ طور پر ڈاکٹر کی جانب سے غلط انجیکشن لگانے پر لڑکی کی طبیعت خراب ہوگئی اور موقعے پر دم توڑ دیا۔ اطلاع پر لواحقین نے ہسپتال کا گھیراؤ کیا اور ڈاکٹر پر غلط علاج کا الزام لگا کر تشدد کیا۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ ان کی بچی کسی قسم کی بیماری میں مبتلا نہیں تھی تاہم گذشتہ روز بچی کی جانب سے روزہ افطاری کے بعد گھٹنوں میں درد کی شکایت کی جس کے باعث اسے مقامی نجی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹر کی جانب سے غلط انجکشن لگنے سے وہ جاں بحق ہوگئی اور ڈاکٹر مفرور ہوگیا۔
لواحقین نے ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی معصوم بچی غلط علاج کی وجہ سے جاں بحق ہوئی ہے، ہسپتال کو سیل کر کے ملوث ڈاکٹر اور دیگر ملوث عملے کے خلاف کارروائی کی جائے اور انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔