کراچی: سابق ڈی سی ایسٹ محمد علی شاہ سمیت 23 افراد کے خلاف ایف ائی اے نے مقدمہ درج کرلیا۔ رات گئے تک اہم سرکاری عہدوں پر فائز رہنے والے افسران کے رہائش گاہ پر چھاپہ مارے گئے ہیں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی بیش قیمت 9 ایکڑاراضی کی بندر بانٹ کا معاملہ پر ایف آئی کا رپوریٹ کرائم سرکل نے دو مقدمات درج کرکے 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار ملزمان میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 3 افسران اورایک پرائیوٹ فرد بھی شامل ہیں جبکہ گرفتار افسران میں زریں گل درانی، محمد یونس، سید محمد کلیم، پرائیوٹ شخص مشتاق شامل ہیں۔
ایف آئی اے میں درج دو مقدمات میں مجموعی طور پر 32 ملزمان شامل ہیں۔ نامزد ملزمان میں سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ ثاقب سومرو شامل اور نامزد ملزمان میں اس وقت کے اسسٹنٹ کمشنر،۔ڈپٹی کمشنر سید محمد علی شاہ، قاضی جان محمد شامل ہیں جبکہ نامزد ملزمان میں اس وقت کے اسسٹنٹ کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، مختیارکار، تپیدار، سپروائزر شامل ہیں۔ دیگر ملزمان میں رجسٹرار، سی اے اے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے افسران و دیگر پرائیوٹ افراد بھی شامل ہیں۔
ایف آئی اے نے کراچی کا سسٹم چلانے والے یونس سیٹھ ایكس ڈپٹی کمشنر محمّد علی شاہ اور اُن کی ٹیم کے خلاف 2 ایف آئی آر درج کرلی گئی ہیں۔ نامزد ملزمان میں سی اے اے اراضی پر حال ہی میں مبینہ قبضہ کرنے میں ملوث ارسلان بھی شامل ہیں۔
ایف آئی اے چھاپہ مار ٹیم نے اس وقت کے اے سی، ڈی سی محمد علی شاہ کے گھر پر چھاپہ مارا اور سید محمد علی شاہ چھاپے کی مبینہ اطلاع ملنے پر گھر پر سے فرار ہوگئے۔
نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لئے ایف آئی اے کے مختلف سرکل کے اہلکاروں پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی۔
حکام بتاتے ہیں کہ سول ایویشین کی 4 ایکڑ کی سرکاری ذمین پر دھوکا دہی، جعلسازی سمیت دیگر طریقہ سے زمین کو ہڑپنے کی کوشش کی گئی تھی یہ ایک ‘اہم سسٹم’ کے لوگ سمجھے جاتے ہیں۔ اب تک سول ایویشن کے 3 افسران کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور جلد مزید گرفتاری سامنے آئے گے۔ کیس میں نامزد افراد اسٹنٹ کمشنر، ٹپے دار، مختیار کار، شعبہ ریونیو سمیت دیگر اہم عہدوں پر رہے ہیں۔