نیب کیسز بحال، سیاست سے کون باہر ہوگا؟

0
50

تحریر: سمیع شہزاد

سپریم کورٹ کی جانب سے پی ڈی ایم کے دورِ حکومت میں ہونے والی نیب ترامیم کالعدم قرار دیے جانے کے بعد اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ نیب نے  احتساب عدالتوں سے رجوع کرلیا اور کیسز کا ریکارڈ احتساب عدالت میں پیش کردیا۔ احتساب عدالت نمبر دو اور تین کے اسٹاف کو  بھی واپس ڈیوٹی پر بلا لیا گیا دوسری جانب ایف آئی اے نے بھی تمام صوبوں کے، انسداد بدعنوانی محکموں، بینکنگ کورٹس اور پولیس کو خط لکھا ہے کہ وہ تمام مقدمات نیب کو واپس بھیج دیں، جو ان محکموں کو نیب ترامیم کی وجہ سے بھیج دیے گئے تھے، اگر دیکھا جائے تو سپریم کورٹ نے تقریباً ایک ہزار 800 بند کیسز کو عملی طور پر دوبارہ کھول دیا ہے۔ نیب نے احتساب عدالتوں سے درخواست کی ہے کہ نیب کی جانب سے دوبارہ عدالتوں میں بھیجے جانے والے ان تمام کیسز کی سماعت کی جائے، اب معاملہ یہ ہے کہ ان کیسز  کےدوبارہ کھلنے سے کئی اہم شخصیات پر دوبارہ مشکلات کے دروازے کھل جائیں گے۔ انتخابات کا وقت قریب آچُکا ہے۔ کیا انتخابات سے قبل ان شخصیات کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا جا سکتا ہے؟ کیا لارجر بینچ اس پر نظرثانی کر سکتا ہے؟ قانونی طور پر فیصلہ چیلنج کرنے والوں کو نظرثانی کے لیے ٹھوس وجوہات پیش کرنا ہوں گی۔

کیا ان شخصیات کے پاس یا ان کے وکلا کے پاس وہ وجوہات موجود ہیں؟۔ کیا موجودہ نگران حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے موڈ میں ہے؟ ایک جانب اہم شخصیات کے کیسز بحال ہوچکے ہیں تو دوسری جانب لندن سے میاں صاحب کی واپسی بھی مشکوک ہوگئی ہے کیونکہ ن لیگ کا موقف تو واضح ہے کہ زیرو رسک کے بغیر نواز شریف واپسی کا رسک نہیں لیں گے، میاں صاحب اور زرداری صاحب دونوں پر ہی توشہ خانہ کیسز بھی نیب ترامیم کالعدم ہونے کے بعد بحال ہوچکے ہیں، شائد کبھی بلاول بار بار لیول پلئینگ فیلڈ کا مطالبہ کر رہے ہیں، صرف بلاول ہی نہیں اب تو ایم کیو ایم نے بھی لیول پلئینگ فیلڈ کا مطالبہ کر دیا ہے، شائد اس کی وجہ بھی مصطفی کمال کا نیب کیس بحال ہونا ہے، اب دیکھنا یہ ہے نیب کیسز کی لٹکتی ہوئی تلوار کس کس انتخابات سے قبل انتخابی دنگل سے باہر کرے گی۔ ویسے لگ یہی رہا ہے کہ نیب ترامیم کالعدم قرار دینے فیصلہ انتخابات سے قبل ایک بار سپریم کورٹ میں چیلنج ہوگا، مگر اب دیکھنا یہ ہے کہ اس کو چیلنج کرنے کی ہمت کرتا کون ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں