مسلح ڈورن ‘براق’

0
14

تحریر: صائمہ صمیم

یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے
جنھیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی

پاکستانی افواج نہ صرف دنیا کی بہترین اور مستحکم افواج میں شمار ہوتی ہیں، بلکہ یہ تیزی سے جدید ٹیکنالوجی کی طرف بڑھتی ہوئی ایک خود پر انحصار کرنے والی فوج بھی بن چکی ہے۔ اس کی ایک شاندار مثال پاکستان کا اپنا تیار کردہ مسلح ڈرون براق’ ہے۔

‘ڈورنز’ وہ بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں ہوتی ہیں جنہیں دور سے کنٹرول کیا جاتا ہے یا خودکار نظام کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ اردو میں انہیں عام طور پر ‘بے پائلٹ طیارے” یا ‘پرواز کرنے والے خودکار آلات’ بھی کہا جاتا ہے۔

ڈورنز کی اقسام اور استعمال:
1-فوجی استعمال
جاسوسی، سراغ رسانی
ہدف کو نشانہ بنانا (ڈرون اسٹرائیک)
2-سول استعمال
فوٹوگرافی اور ویڈیوگرافی
زرعی مقاصد (کھیتوں پر اسپرے کرنا)
پیکیج ڈیلیوری (جیسے ایمازون کے تجربات)
نقشہ سازی اور سروے
3-ریس اور تفریحی مقاصد
ڈرون ریسنگ
تفریحی فلائٹ
جنگی ڈرونز (کومبیٹ ڈرونز) یا ‘مسلح بغیر پائلٹ فضائی گاڑیاں’ (یوسی اے وی-انمینڈ کومبیٹ آرائول ویکلس) وہ خودکار یا ریموٹ کنٹرول طیارے ہوتے ہیں جو خاص طور پر جنگی مقاصد کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔ ان کا بنیادی کام دشمن کے اہداف کو نشانہ ستم بنانا، جاسوسی کرنا یا میدان جنگ میں نگرانی و حملہ کرنا ہوتا ہے۔

جنگی ڈرونز کی اہم خصوصیات:
1-مسلح طاقت:
یہ ڈرون میزائل، بم یا دیگر ہتھیار لے جا سکتے ہیں، جیسے:
ہیل فائر میزائل (امریکہ)
برق میزائل (پاکستان)
2-خودکار نظام:
کچھ جنگی ڈرونز خودکار سسٹم سے لیس ہوتے ہیں جو ہدف کو خود تلاش کر کے نشانہ بنا سکتے ہیں۔
3-طویل پرواز کا وقت:
یہ کئی گھنٹے فضاء میں رہ سکتے ہیں اور دور دراز علاقوں میں کارروائی کر سکتے ہیں۔
4-خاموش اور غیر محسوس:
دشمن کو پتہ چلے بغیر خفیہ آپریشن کر سکتے ہیں۔

جنگی ڈرونز کے استعمال کے مقاصد:
1-ٹارگٹڈ کلنگ (ہدفی قتل):
مخصوص دہشت گردوں، دشمن لیڈرز یا جنگجوؤں کو ہدف بنا کر مارا جاتا ہے۔
2-جاسوسی و نگرانی (سرویلینس):
دشمن کے علاقے، فوجی نقل و حرکت، ہتھیاروں کے ذخائر اور چھپی ہوئی پوزیشنز کا پتہ چلایا جاتا ہے۔
3-سرحدی حفاظت:
بارڈر ایریاز کی نگرانی اور کسی بھی مشکوک سرگرمی پر فوری حملہ۔
4-معاونت برائے فوج (کلوز ایئر سپورٹ):
زمینی فوج کی مدد کے لیے دشمن پر فضائی حملے۔
5-انسداد دہشت گردی آپریشنز:
دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں استعمال، جیسے قبائلی علاقوں میں۔

مشہور جنگی ڈرونز:
ملک جنگی ڈرون خصوصیت
امریکہ ایم کیو-9 ریپر دنیا کا مشہور ترین ڈرون، طویل فاصلے تک ہدف بنا سکتا ہے
ترکی بئراکٹر ٹیبی-2 نگورنو کاراباخ، شام، یوکرین میں مؤثر استعمال پاکستان براق مقامی سطح پر تیار شدہ، بارق میزائل سے لیس چین ونگ لانگ-2 برآمد کے لیے مقبول، جدید ٹیکنالوجی سے لیس
براق ایک جدید ترین بغیر پائلٹ فضائی جہاز (یو سی وی اے) ہے، جو پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس اور نیسکام کے اشتراک سے تیار کیا گیا۔ یہ ڈرون زمین سے کئی کلومیٹر کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے ہدف کو نشانہ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ براق کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نہ صرف انٹیلیجنس اور نگرانی کے لیے استعمال ہوتا ہے، بلکہ اس پر نصب لیزر گائیڈیڈ میزائل ‘برق’ کے ذریعے دشمن کے ٹھکانوں کو درستگی سے نشانہ بھی بنا سکتا ہے۔پ
پاکستانی جنگی ڈرون ‘براق’ پاکستان کا پہلا مقامی طور پر تیار کردہ مسلح ڈرون ہے، جو نگرانی اور حملے، دونوں صلاحیتوں کا حامل ہے۔ اس کی تیاری اور کامیاب آزمائش پاکستان کے دفاعی ادارے سپارکو اور نیسکام نے مشترکہ طور پر کی، اور اسے پاکستان آرمی اور ایئر فورس کے لیے فعال طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

براق ڈرون کی اہم تفصیلات:
نام براق
مطلب ‘براق’ اسلامی روایات میں وہ سواری ہے جس پر نبی کریم ﷺ نے معراج کی شب سفر کیا
استعمال جنگی، انسدادِ دہشت گردی، نگرانی، اور فضائی حملے استعمال کنندہ پاکستان آرمی، پاکستان ایئرفورس پیدا کرنے والے ادارے سپارکو اور نیسکام
مسلح ہتھیار برق لیزر گائیڈڈ میزائل
پرواز کا دورانیہ 8–10 گھنٹے تک (اندازاً)
حد فاصل (رینج) تقریباً 1000 کلومیٹر (اندازاً)
فضائی حدود درمیانی بلندی پر پرواز کرنے والا ڈرون (میل)

اہم خصوصیات:
1-مسلح ڈرون:
براق ڈرون ‘بارق’ نامی لیزر گائیڈڈ میزائل سے لیس ہوتا ہے، جو چھوٹے اہداف کو بھی انتہائی درستگی سے نشانہ بناتا ہے۔
2-نگرانی و حملہ:
براق نگرانی، ریئل ٹائم ویڈیو فیڈ، اور خودکار ہدف بندی میں مہارت رکھتا ہے۔
3-کامیاب آزمائش:
فروری 2015 میں براق کی پہلی کامیاب مسلح آزمائش کی گئی، جس میں اسے حقیقی ہدف پر استعمال کیا گیا۔
4-کم لاگت:
بیرونی ممالک سے درآمد کیے گئے ڈرونز کی نسبت براق کم قیمت اور زیادہ مؤثر ہے۔

براق کے استعمال کی مثالیں:
شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں استعمال۔
پاکستان نے بارہا دعویٰ کیا کہ براق نے “ٹارگٹ کلنگ” میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔

اہمیت:
خود انحصاری: براق کی تیاری سے پاکستان نے جنگی ڈرونز کے میدان میں خودکفالت حاصل کی۔
امریکی ڈرونز پر انحصار میں کمی: پہلے پاکستان صرف امریکی ایم کیو-1 پریڈیٹر یا ریکوئسٹ پر انحصار کرتا تھا۔

اگر زمین پر کوئی ڈرون نظر آئے تو عام شہری کو درج ذیل احتیاطی اقدامات کرنے چاہئیں:
1-ہرگز ہاتھ نہ لگائیں:
ڈرون کو نہ چھوئیں، نہ ہلائیں، نہ اٹھائیں
اس میں دھماکہ خیز مواد، کرنٹ، یا خودکار آلات ہو سکتے ہیں
2-فوراً فاصلہ اختیار کریں:
کم از کم 50 میٹر یا اس سے زیادہ کا فاصلہ رکھیں
اپنے ساتھ موجود بچوں یا دوسروں کو بھی دور لے جائیں
3-مقام کی شناخت کریں:
اس جگہ کی صحیح لوکیشن (محلہ، سڑک، نزدیکی نشانی) یاد رکھیں
اگر ممکن ہو تو تصویر دور سے لیں (بغیر قریب جانے کے)
4-حکام کو اطلاع دیں:
قریبی پولیس اسٹیشن، ایف سی/رینجرز, یا ریسکیو 1122 کو فوراً کال کریں
اگر علاقہ حساس ہو، تو فوجی اہلکاروں یا ضلعی انتظامیہ کو اطلاع دیں
5-مقام محفوظ رکھیں:
خود اور دوسروں کو وہاں جانے سے روکیں
کسی کو بھی قریب نہ جانے دیں جب تک ادارے نہ آئیں
6-افواہوں سے گریز کریں:
کسی قسم کی غیر مصدقہ خبر یا تصویر سوشل میڈیا پر نہ ڈالیں
یہ ملکی سلامتی اور آپ کی ذاتی قانونی حیثیت کو نقصان پہنچا سکتی ہے

یاد رکھیں:
ڈرون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا
قانونی جرم بھی ہو سکتا ہے
اور جان لیوا خطرہ بھی

پاکستانی افواج صرف دوسروں پر انحصار نہیں کرتیں، بلکہ جدید ٹیکنالوجی میں خود کفیل ہونے کی طرف گامزن ہیں۔ براق جیسے منصوبے ملک کے دفاعی نظام کو مضبوط تر بنانے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔

چاہے وہ سرحدوں کی حفاظت ہو یا دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں، پاکستانی افواج ہر محاذ پر پرعزم، مستحکم اور پوری دنیا میں ایک باوقار مقام رکھتی ہیں۔ ٹیکنالوجی میں خود کفالت، جیسے کہ براق ڈرون، اس فوج کی دور اندیشی اور خود پر انحصار کی عمدہ مثالیں ہیں۔

پاک فوج کا خود مختار، مستحکم اور دور اندیش ہونا اس خطہ کے امن کی ضمانت ہے وہ اپنے حریف کی طرح جلد باز اور بزدل نہیں جو انسانیت پر اپنے مفاد کو ترجیح دے لیکن شجاعت کا پیکر اور شہادت کا متمنی ہر سپاہی اپنے دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتا ہے اور خواہش بھی۔ پاکستان زندہ باد

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں