جدہ (شین نون) ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر خورشید رضوی نے غالب کی نثر نگاری کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ غالب کے خطوط معلومات کا خزانہ ہیں۔ ان سے اس دور کی سیاسی اور سماجی زندگی پر روشنی پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرزا غالب نے خطوط نویسی کو بھی زندگی کی حرارت بخشی۔ سادہ اور عام فہم زبان کا استعمال کیا، غالب خط نہیں لکھتے تھے بلکہ خطوط میں بات چیت کیا کرتے تھے، اس موقع پر پروفیسر خورشید رضوی کی صدارت میں شعری نششت بھی ہوئی جس میں اطہر عباسی، فیصل طفیل، افسر بارہ بنکوی ،ناصر برنی، نوشاد عثمان ، تاشفین سید، ڈاکٹر کریم بیبانی، نے اشعار سنا کر داد وصول کی۔
تقریب کا آغاز قاری محمد آصف کی تلاوت آیات کلام پاک سے ہوا، محمد نواز جنجوعہ نے خورشید رضوی کی نعت پڑھی۔ کلام اقبال احمد زبیر اسلم نے پیش کیا۔ تقریب کے دوسرے حصہ میں مشاعرہ منعقد ہوا۔
مہمان خصوصی سابق وفاقی وزیر چوہدری شہباز نے عالمی اردو مرکز کی دیار غیر میں اردو ترویج و ترقی کی کوششوں کو سراہا، آخری میں میزبان عالمی اردو مرکز کے صدر اطہر عباسی نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔