تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمان
مصنوعی ذہانت ریاستوں کا اہم ترین اثاثہ بن چکی ہے۔ انسانی تاریخ میں اب تک کی واحد ایجاد ہے جو وسیع سیکورٹی کے تمام پانچوں اجزاء سیاست، معیشیت، ملٹری، سماجی اور موسمیاتی تبدیلیوں ، میں یکساں کار آمد ہے۔ پس پردہ ایک انقلاب جاری ہے۔ اگر آپ چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک کی مثال سامنے رکھیں تو مقابلے کی اس دوڑ کی سمجھ آجائے۔
دنیا انتہائی برق رفتاری سے ‘جینریٹیو اے آئی’ میں ترقی کی وجہ سے بہت بڑی تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے لیکن ترقی کے ساتھ ساتھ جیو پالیٹکس اور مصنوعی ذہانت کی ٹرانزیشن کے اس مخصوص دور میں موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ انرجی کی ضروریات اور انفارمیشن ڈس آرڈر کے مسائل نے پوری دنیا کو شدید مشکلات سے گھیر رکھا ہے۔
جو ممالک مختلف کمپنیاں بِگ ڈیٹا اور جینریٹیو مصنوعی ذہانت کو کنٹرول کریں گی بڑی گیم ان کے پاس رہے گی۔ یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ ریاست میں طاقت کا توازن حکومتی ایوانوں سے نکل کر مارکیٹ میں جا رہا ہے، یعنی بالواسطہ دنیا کا کنٹرول اب مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا کے ذریعے نان سٹیٹ ایکٹرز کے پاس چلا جائے گا۔ یہ ایک خوفناک صورت حال ہے کہ کاروباری حضرات ‘اسٹریٹجک اسسٹ’ کے مالک ہونگے۔
مصنوعی ذہانت نے ہیومن ریسورس کیپیٹل، نئے آئیڈیاز، تحقیق، آٹومیشین، ڈیٹا، ماضی میں اپنائے گئے طریقہ کار کو جانچنے میں مہارت حاصل کر لی ہے۔ مصنوعی ذہانت کو آگے لے جانے کے لئے اربوں، کھربوں ڈالر خرچ ہو رہے ہیں۔ اگر ہم امپلیمینٹیشن، انوویشن اور مصنوعی ذہانت میں سرمایہ کاری کو دیکھیں تو امریکہ سر فہرست ہے جبکہ چین بظاہر دوسرے نمبر پر ہے، لیکن چین کو دنیا کو حیران کرنے کی بہت عادت ہے۔ سنگاپور، برطانیہ، فرانس میں مصنوعی ذہانت کو تیزی سے اپنا رہے ہیں۔
عام زندگی میں بھی مصنوعی ذہانت والی ایپس کا استعمال بہت بڑھ چکا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی مصنوعی ذہانت والی ایپ کے استعمال میں سب سے آگے ہے اور یہ ایپ انسانی ذہن کی طرح ٹیکسٹ بناتی ہے۔ جی پی ٹی کے مختلف ورژن سامنے آ رہے ہیں اور تعلیم کے شعبے میں مصنوعی ذہانت انقلابی تبدیلیاں لا رہی ہے۔ چیٹ جی پی ٹی ایک پرومٹ سے پورا پورا مضمون لکھ دیتی ہے لیکن ابھی اس میں جدّت کی بہت گنجائش ہے بینگ ایپ مائیکرو سافٹ کی ایپ ہے جو کہ ایڈونسڈ سرچ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ گوگل کی جیمینی ایپ گوگل کی مختلف سروسز میں استعمال ہو رہی ہے- کلائوڈ کسٹمر سروس اور ڈیٹا اینالئسز کے لئے استعمال ہو رہی ہے۔ مِڈ جورنی ٹیکسٹ سے امیج بنانے کے لئے ڈیزائن اور آرٹ کی دنیا میں کثرت سے استعمال ہو رہی ہے۔ مشین لرننگ ماڈلز کے لئے ہگنگ فیس استعمال ہو رہی ہے۔ یہ ڈیٹا سائنٹسٹ کے لئے بھی بہت کار آمد ایپ ہے۔ جیسپر ڈیجیٹل کیمپینز کے لئے استعمال ہونے والی سب سے موثر ایپ ہے۔ جینیٹر ایپ کسٹمر سروس کے لئے استعمال ہوتی ہے اور پرپلیکسیٹی تعلیمی میدان میں کثرت سے استعمال ہونے والی ایپ ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق 2025 تک تعلیم کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کے استعمال میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔ تعلیم کے شعبے میں سے منافع میں 84 فیصد اضافہ ہوگا۔ رہائش اور فوڈ سروسز میں 74 فیصد، ریئل اسٹیٹ میں 71 فیصد، ہول سیل میں 59 فیصد صحت کے شعبے میں 55 فیصد، زراعت میں 53 فیصد، سوشل سروس میں 46 فیصد اور ٹرانسپورٹ میں منافع میں 44 فیصد اضافے کی توقع ہے۔ اینالئسز، اے آئی ایکسپرٹ اور اے آئی پلانرز کی مارکیٹ میں مانگ بڑھ جائے گی۔
دنیا میں حکمرانی کا نیا ماڈل تعاون کی بجائے مقابلے کو پروان چڑہا رہا ہے اور مقابلے کی دوڑ جو تگڑا ہوتا ہے وہی جیتتا ہے۔ خبر گرم ہے کہ چیٹ جی پی ٹی-5 مارکیٹ میں لانچ ہو رہی ہے۔
چیٹ جی پی ٹی-5 کا مقصد قدرتی زبان کی پروسیسنگ اور انسانوں کی طرح کی بات چیت مزید بہتر ہو جائے گی اور مصنوعی ذہانت میں مذید جدّت آئے گی۔ تصاویر اور آڈیو جیسے ڈیٹا کی مزید اقسام کو شامل کرنے کے لیے ملٹی ماڈل صلاحیتوں کو بڑھایا جائے گا۔ اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی-5 کو صارف کی متنوع ضروریات کے تحت ہر شعبے کے لئے ذاتی مصنوعی ذہانت مہیاّ ہوسکے گی۔
ریسرچ فرم آئی ڈی سی کے مطابق، ایج کمپیوٹنگ پر عالمی اخراجات 2025 میں 232 بلین ڈالر تک پہنچ گئے۔ ایج کمپیوٹنگ انفرادی اسٹورز یا گوداموں میں اعلی کارکردگی کا بنیادی ڈھانچہ اور اے آئی ایپلیکیشنز گاہک کے تجربے کو بڑھانے سے لے کر انوینٹری مینجمنٹ تک ہر چیز میں مدد کر رہی ہے۔
ریٹیل واضح طور پر ایک ایسی صنعت ہے جو بہت زیادہ رکاوٹوں سے گزر رہی ہے اور خود کو نئے سرے سے ایجاد کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کی طرف دیکھ رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت میں سب سے زیادہ فائدہ ریٹیلرز ہی اٹھا رہے ہیں۔
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے صیح استعمال سے نیٹ فلکس، نائک اور اسٹار بکس دنیا کی صف اوّل کی کمپنیاں بن کر ابھری ہیں۔ نیٹ فلیکس اس وقت 130 ارب ڈالر کی انٹرٹینمنٹ کی دنیا کی مقبول ترین کمپنی ہے۔ نائک نے ایس این کے آر ایس کے بہترین استعمال سے اپنی سیل کو 100 فیصد بڑھا لیا ہے۔ اسٹاربکس کے 32000 سٹورز دنیا کے 80 ممالک میں کامیاب کاروبار کر رہے ہیں۔
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو بروقت استعمال نہ کر سکنے کی وجہ سے دنیا کی درجنوں معروف کمپنیاں کوڈک، بلاک بسٹر، کوئیک سٹر، ویلز فارگو مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
اصل کانٹنٹ کو اربوں بائٹس ڈیٹا کے اندر سے ڈھونڈنا ایک انتہائی مشکل مرحلہ بن چکا ہے۔ اسی طرح اپنے کانٹنٹ کو صیح جگہ پہنچانا ایک کٹھن کام ہے۔ سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل مارکیٹینگ ہر لمحہ تبدیل ہو رہی ہے اور یہ ایک انتہائی پیچیدہ کام ہوتا جا رہا ہے۔ جدید ڈیجیٹل ورلڈ کے ساتھ آگے بڑھنا مجبوری ہے کیونکہ اس کے بغیر چارہ نہیں۔