تحریر: کنول زہرا
بھارت نے جون کا مہینہ سکھوں کے لئے ہمیشہ سوگوار بنایا ہے، 80 کی دہائی میں گولڈن ٹمیپل کا واقعہ ہوا جس میں کھلم کھلا سکھوں کی نسل کشی کی گئی، رواں سال 18 جون کو کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل نے سکھ برداری کو ایک بار پھر سوگوار کردیا۔
45 سالہ ہردیپ سنگھ نِجر بھارت کو مطلوب تھا، کیونکہ وہ الگ سکھ ریاست کا حامی تھا، وہ بین الاقوامی سطح پر خالصتان کے لئے آواز اٹھاتا تھا۔ جس کی پاداش میں جولائی 2020 میں بھارت نے ہردیپ سنگھ نِجر کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا سکھ رہنما کی گرفتاری کے لیے دس لاکھ روپے کی انعامی رقم رکھی گئی تھی۔
کینیڈا کی ورلڈ سکھ آرگنائزیشن کے مطابق انھیں ’ٹارگٹڈ شوٹنگ میں قتل‘ کيا گيا۔ سکھ رہنما کے قتل کی وجہ سے کینیڈا اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا عندیہ دے چکے ہیں، جس میں بھارتی انٹیلیجنس کے اداروں کی شمولیت کے خدشے کو خارج الامکان نہیں کیا جا سکتا ہے، بھارتی آرمی کی دہشتگرد سوچ کا اندازہ جنرل جوشی کی حالیہ ٹوئٹ سے لگایا جاسکتا ہے، جس میں پاکستان میں گھسنے کا منصوبہ بنارہا ہے، جبکہ ان کے سابق جنرلز ٹی وی پر پاکستان میں دہشتگردی کرانے کے لئے پیسوں کی پیش کش بھی کرچکے ہیں، بھارتی میجر گورو آریا بھی اس قسم کی بکواسیات متعدد بار کرچکا ہے۔
کینیڈا میں سکھ رہنما کی ہلاکت کے بعد ذات پات کی نچلی سوچ رکھنے والے بھارت نے مودی کی حفاظتی گاڈرز میں سے سکھ افراد کو نکال دیا ہے، بھارتی راج دہانی کو خوف ہے کہ کہیں اندرا گاندی جیسا واقعہ پیش نہ آجائے، المتخصر یہ کہ چاند پر جانے والے کو دن میں تارے نظر آنے لگے ہیں، پاکستان کو دہشتگرد ملک کہنے والے کو الٹی آنتیں گلے پڑگئی ہیں۔