کراچی: کراچی یونین آف جرنلسٹس نے مقامی صحافی مانی کو نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے دھمکانے کی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی ہے اور وزیراعلی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کی تحقیقات کرائیں اور ملوث افراد کو گرفتار کرکے جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر شاہد اقبال اور جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ منصور مانی ایک سینئر صحافی ہیں جو جمعرات کو کورنگی سے اپنے دفتر جارہے تھے کہ راستے میں موٹرسائیکل پر سوار دو افراد نے منصور مانی کو اسلحہ کے زور پر ہراساں کیا دونوں افراد جس موٹرسائیکل پر سوار تھے اس پر نمبر پلیٹ موجود نہیں تھی اور انہوں نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے ہیلمٹ بھی پہنے ہوئے تھے مسلح افراد نے منصور مانی کو مغلظات بکیں اور پھر یہ کہتے ہوئے فرار ہوگئے کہ ” اگلی دفعہ نہیں چھوڑیں گے”۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس نے واقعے کو کراچی میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا ایک ثبوت قرار دیا ہے جس میں نامعلوم افراد بغیر نمبر پلیٹ کی موٹر سائیکل پر اسلحے سمیت گھوم رہے ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی جو آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے اس کی حکومت میں صحافیوں کو ہراساں کیے جانے کے واقعات کا تسلسل سے ہونا تشویشناک ہے وزیراعلی سندھ کو اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر تحقیقات کا حکم دینا چاہیے۔ علاقے میں سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگا کر انہیں گرفتار کیا جانا چاہیے اور ان کے خلاف جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کے تحت کارروائی کی جانی چاہیے۔
بیان میں وزیراعلی سندھ سے ایک بار پھر مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کے تحت کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کریں تاکہ کمیشن اس نوعیت کے واقعات پر کارروائی کرکے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دلواسکے۔