کراچی کا کتب میلہ

0
15

تحریر: مقبول خان

ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ 19واں عالمی کتب میلہ علم کی پیاس بجھاتا ہوا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ 12 دسمبر سے 16دسمبر تک جاری کتب میلے میں تقریباً 8 سو سے زائد اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز کے طلباء و طالبات، غیر ملکی چین، سنگاپور، ملائشیا، نیپال کے شہریوں سمیت ساڑھے 5 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی، ریکارڈ کتب فروخت ہوئی ہیں اور کتب کے اسٹاکس ختم ہوگئے۔ اس عالمی کتب میلے میں 17 ممالک کے تقریبا 40 اداروں کی جانب سے 330 اسٹال لگائے گئے تھے۔ ترکی کی جانب سے لگایا گیا اسٹال لوگوں کی توجہ کا مرکز رہے، شہریوں کی سہولت کے لیے نجی بینک کی جانب سے اے ٹی ایم کی سہولت بھی دی گئی تھی جبکہ کراچی عالمی کتب میلے کیلئے ایکسپو سینٹر اور اس کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

افتتاحی تقریب میں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے 19ویں عالمی کتب میلے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ‘میں دوستوں سے کتابیں پڑھنے کے لیے لیتا ہوں مگر واپس نہیں کرتا، میں کتابیں خریدنے کا شوقین ہوں مگر کمپیوٹرز آگئے ہیں لیکن کتاب پڑھنے کا الگ مزہ ہے۔

وزیر اعلی سندھ نے پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسو سی ایشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کی شاندار 19ویں کتب میلہ سجایا اور 19ویں بار بھی اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

پبلیشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد نے کہا کہ کتب میلہ جوان ہوگیا ہے۔ یہ 19واں کتب میلہ ہے اورصبح ہی سے کتب میلے کا افتتاح ہوگیا تھا جو بچوں نے کیا۔ وزیر تعلیم سردار شاہ، ایسوسی ایشن کے چیرمین عزیز خالد، آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ، عالمی کتب میلے کے کنوینر وقار متین نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب ، نارتھ ناظم آباد کے سیکریٹری اویس، شاعرہ فاطمہ حسن، سحر انصاری، روس کے قونصلیٹ جنرلرسلان رکوف، قاضی اسد عابد، منیجنگ ڈائریکٹر اکیڈمی سندھ سعد بن عزیز، لائٹری کنٹربیوشن اردو فراست رضوی سمیت سماجی، ادبی اور تعلیمی شخصیاتنے  شرکت کی۔

دوسرا دن کے موقع پر عالمی کتب میلے کے دوسرے روز بھی شہریوں کی بڑی تعداد نے کتب میلے میں شرکت کی۔ بڑی تعداد میں اسکولز، کالجز اور یونیورسٹی، مدارس کے طلبہ سمیت سماجی، ادبی اور سرکاری شخصیات نے بھی کتب میلے کا دورہ کیا۔ ڈائریکٹریٹ آف انسپکشن اینڈ رجسٹریشن انسٹی ٹیوشن کی ایڈیشنل ڈائریکٹر رافعہ جاوید، ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فرخ رضا، ڈی ایس پی ایسٹ ہیڈ کواٹر زرین منظور شاہ نے بھی کتب میلے کا دورہ کیا۔ عالمی کتب میلے میں ترکی کی کا اسٹال لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا جہاں ترکی کی جانب سے مفت اسلامی کتابیں شہریوں میں تقسیم کی گئیں۔ ترکی اسٹال کے نمائندہ محمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں میں کتب کی محبت دیکھ کر خوشی ہوئی کتب میلے میں شہریوں کی دلچسپی انتہائی خوشی کا باعث ہے۔ محمد کا کہنا تھا کہ اس جدید دور میں کتب کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے یہ کتب میلہ ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کا نوجوان اب بھی کتب میں دلچسپی رکھتا ہے۔ رافعہ جاوید کا کہنا تھا کہ جدید دور میں بھی کتابوں کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے۔ یہ ضرور ہوا کہ نئی نسل کا رجحان کتب کی جانب کم ہوگیا ہے، مگر اس وقت کتب بینی کے شوقین افراد بڑی تعداد یہاں موجود ہے، جو اس کا منہ بولتا ثبوت عالمی کتب میلے میں شہریوں کی دلچسپی ہے۔ عالمی کتب میلہ کراچی کے شہریوں کے لیے نعمت سے کم نہیں ہے۔

تیسرا دن میں عالمی کتب میلے کے تیسرے روز 90 سے زائد نجی اسکولوں کے ہزاروں طلباء و طالبات کی شرکت رہی جبکہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری، جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر، چیئرمین گلشن اقبال ڈاکٹر فواد احمد، یوسی 8 کے وائس چیئرمین آصف عبد الکریم، مذہبی، ادبی اور سماجی شخصیا ت سمیت تقریباً 3 لاکھ سے زائد شہریوں نے کتب میلے کا دورہ کیا۔ گذشتہ جمعہ کے روز 40 سے زائد نجی اسکولوں کے طلباءو طالبات نے عالمی کتب میلے کے اسٹال سے تاریخ، فکشن اور مذہبی کتب کی خریداری کی تھی۔

عالمی کتب میلے میں انجمن ہلال احمر کے اسٹال پر طلبہ کو ابتدائی طبی امداد اور دیگر مسائل سے نمٹنے کی تربیت اور آگاہی فراہم کی۔ سینئر صحافی اور معروف شاعر اے ایچ خانزادہ کی حمد و نعت کا مجموعہ عشق عقیدہ کتاب کی رونمائی بھی ہوئی۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے 19ویں عالمی کتب میلے میں مختلف اسٹالوں کے دورے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی کتب میلے کی انتظامیہ سے بات کروں گا کہ کتب میلے کا دائرہ کار پورے پاکستان تک پھیلائیں۔ کتب کو دوست بنائیں اور اس پر عمل کرنے کی بھی ضرور ت ہے۔ بچے سیاسی کتاب نہ ہی پڑھیں تو بہتر ہے، نئی نسل کو کتاب دوست بننا پڑے گا۔ کتاب سے محبت اور دوستی کے لیے گورنر ہائوس میں سیل قائم کریں گے، زندگی میں تبدیلی لانے کے لیے کتاب پڑھنا بہت ضروری ہے۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ معاشرتی برائیوں کو کتاب کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے، انتظامیہ نے کتابوں سے محبت کا سلسلہ 19 برس سے جاری رکھا ہے، کتب میلے سے بہت ساری کتابیں خرید کر مختلف جامعات میں رکھواوئوں گا۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر متعم ظفر کا کہنا تھا کہ کراچی کے اس گھٹن زدہ ماحول میں عالمی کتب میلہ تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ میں عالمی کتب میلے کی انتظامیہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جنہوں نے 19سالوں سے تواتر کے ساتھ میلے کو جاری رکھا ہوا ہے۔ علم و آگاہی اور کتب سے رشتہ جوڑنے کے لیے یہ کتب میلہ ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ آئی ٹی اور جدید ٹیکنالوجی کے اس انقلابی دور میں کتب کو دوست بنانے کی ضرورت ہے۔ ادب اور علم و آگاہی کا یہ سفر جاری رہنا چاہیے۔

چیئرمین گلشن اقبال ڈاکٹر فواد احمد کا کہنا تھا کہ تاریخ اور سیرت کی کتب پڑھنا پسند کرتا ہوں عالمی کتب میلے میں ہرسال آتا ہوں اور اپنی من پسند کتب خریدتا ہوں۔ کراچی کا جو ادب اور علم و آگاہی کا مرکز تصور کیا جاتا تھا اس کتب میلے کے باعث سچ ثابت ہورہا ہے۔ اس کتب میلے میں آکر وقت کا اندازہ نہیں ہوتا ہے اور نئی نسل کا کتب جانب رجحان حیران کن اور خوش آئند ہے میں عالمی کتب میلے کے منتظمین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

چوتھا دن کے موقع پر عالمی کتب میلے کے چوتھے روز اتوار کی تعطیل کی وجہ سے شہریوں کا سمندر اُمڈ آیا تھا۔ ایکسپو سینٹر میں لاکھوں کی تعداد میں شہریوں کی آمد کے باعث اطراف کے علاقوں میں ٹریفک جام ہوگیا تھا۔ دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ کتب میلہ کراچی کی پہچان بن چکا ہے اس کا سلسلہ روکنا نہیں چاہیے اور ہر سال دو بار عالمی کتب میلے کراچی میں ہونا چاہیے۔ عالمی کتب میلے کے اتوار کے روز بھی مذہبی، سیاسی، اداکار، ادبی، سماجی اور فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والی شخصیات سمیت بچوں، نوجوانوں، خواتین اور ضعیف شہریوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ عالمی کتب میلے میں وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی، ٹی وی کے اداکار ایاز خان اور دیگر افراد نے خصوصی طور شرکت کی۔

خالد مقبول صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہتے ہیں کہ کتاب سے عشق کی یہ آخری صدی ہے۔ میں مبارکباد دیتا ہوں کہ یہ شہر آج بھی ادب، ثقافت، معاشرتی اور معاشی ترقی کا محور ہے اللہ کا شکر ہے ہم ابھی بھی کتابوں کے عشق میں مبتلا ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس قوم کی کتاب سے دوستی ختم ہوگئی لوگوں نے اِسکی نفی کردی ہے۔ مجھے ہر بار عالمی کتب میلے میں بلا یا جاتا ہے اور میں ہر سال یہاں آتا ہوں۔ کراچی تہذیب کی ترقی کا محور اور انجن ہے۔ پاکستانی قوم آج بھی کتابوں کے عشق میں مبتلا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس قوم کی کی کتاب سے دوستی ختم ہوگئی لیکن یہاں شائقین کتب کی بڑی تعداد میں شرکت نے اسکی نفی کر دی ہے۔ کراچی ادب، ثقافت، معاشرتی اور معاشی ترقی کا محور اورتہذیب کی ترقی کا محور اور انجن ہے۔

پانچواں دن پر ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ 19واں عالمی کتب میلہ کے آخری دن پبلشرز کی جانب سے 50 سے 70 فیصد رعایتی نرخوں پر کتابیں فروخت کیلئے پیش کردی تھیں۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے انٹرنیشنل بک فیئر کے مسلسل 19سالوں سے انعقاد اور بک فیئر کو کراچی کی پہچان بنانے پر کنوینئر وقار متین خان کے لیے تمغہ امتیاز کا اعزاز دینے کا اعلان بھی کیا۔

اختتامی تقریب میں کمشنر کراچی سید حسن نقوی شریک ہوئے جس میں عالمی کتب میلہ کے انعقاد پر منتظمین اور کنوینئر وقار متین کو مبارک باد پیش کیا۔ اس موقع پر کوارڈینٹر طحہٰ جمال اور شیخ عالمگیر یوسف کو گلدستہ دیا گیا اور اِن کی خدمات کو سراہا گیا۔ اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کنوینئر وقار متین نے کہا کہ اس سال تمام شہریوں کی آمد کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے۔پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسو سی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد، کے آئی بی ایف کے کنوینئر وقار متین، ڈپٹی کنوینر ناصر حسین، سیکریٹری پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسو سی ایشن طحہ جمال، کوارڈینٹر شیخ عالمگیر یوسف، فلور ہیڈ ندیم اختر، میڈیا کوآرڈینٹر عابد زبیر اور دیگر ممبران نے کراچی سمیت سندھ اور ملک کے دیگر شہروں سے عالمی کتب میلے میں آنیوالوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ پانچ روزہ کتب میلے میں سیاسی، سماجی اور سرکاری شخصیات کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی، کمشنر احسان نقوی، ادیبہ و شاعرہ فاطمہ حسن، ادیب و شاعر سحر انصاری، روس کے کونصلیٹ جنرل اور ڈائریکٹر رشین ہاوس کے ڈائریکٹر رسلان رکوف، قاضی اسد عابد، بانی رکن اور صدر پاکستان اکیڈمک کنسورشیم ناصر زیدی، منیجنگ ڈائریکٹر اکیڈمی سندھ سعد بن عزیز، لائٹری کنٹربیوشن اردو فراست رضوی، جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر، ڈائریکٹریٹ آف انسپکیشن اینڈ رجسٹریشن انسٹی ٹیوشن کی ایڈیشنل ڈائریکٹر رافعہ ملاح، ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فرخ رضا، ڈی ایس پی ایسٹ ہیڈ کواٹرزرین منظور شاہ، جناح ٹاون چیئرمین رضوان عبدالسمیع، چیئرمین گلشن اقبال ڈاکٹر فواد احمد، گلشن اقبال یوسی 8 کے وائس چیئرمین آصف عبد الکریم سمیت دیگر ممالک کے سفارت کاروں، اسکولز تنظیمیں، ادبی و علمی، سماجی، سرکاری اور مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔ عالمی کتب میلے میں شریک شہریوں کا مطالبہ تھا کہ اس طرح کا کتب میلہ سال میں دو بار ہونا چاہیے اور کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر شہروں تک یہ سلسلہ پھیلانا چاہیے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں