تحریر: ماریہ چوہدری
یہ سمندروں سے تیل نکالنے جارہے تھے لیکن یہ تو عام آدمی کا تیل نکال رہے ہیں۔ پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت کی جانب سے بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوگیا۔ بجلی پیٹرول مہنگا ہونے کے بعد ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے، لیکن تبدیلی سرکار یہاں نہیں رکتی بلکہ آٹا، چینی، ادویات، خوردنی تیل اور ہر چیز میں اضافہ کرتی ہے تاکہ عوام کو پتہ تو چلےتبدیلی آئی ہوئی ہے۔ اس اضافے کو پی ٹی آئی کے تبدیلی کے نعرے اور عام آدمی کو آسانی مہیا کرنے کے دعووں سے روگردانی قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر کی جانب سے سابقہ حکومت کے دور میں ایسے اقدامات پر سخت ردعمل اور حکومت میں آنے کے بعد ایسا نہ کرنے کے وعدے سارے ہوا ہو گئے۔ عوام کو زندہ درگور کرنے میں کوئی کسر رہ گئی ہے مگر نہیں صاحب مہنگائی تو عوام کا مسئلہ ہے، خواص کے مسائل تو کچھ اور ہیں۔ وہ تو سوچ رہے ہیں رنگ روڈ سے پیسے کیسے کمانے ہیں، عوام کو آٹا چینی ادویات اور ہر چیز میں پیسے کیسے لوٹنا ہے، مہنگائی تو سفید پوش اور غریب طبقے کی سردردی ہے۔ جو گھر کے اندر پھینکے گئے بجلی و گیس کے بل کو ایسی خوفزدہ نگاہوں سے دیکھتے ہیں جیسے کوئی سانپ گھس آیا ہو۔ اسے کہتے ہیں وژن، اسے کہتے ہیں لیڈر شپ، اس کہتے ہیں تبدیلی۔!
اچھا حاکم تو وہ ہوتا ہے جو عوام پر بوجھ ڈالے اور انہیں یہ دلاسہ بھی دے کہ اس بوجھ کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ یہاں پر کپتان کی ایک یادگار بات یاد آ گئی جب حکومت چوری کرتی ہے تو اس کا بوجھ عوام پر ڈالتی ہے مہنگائی بڑھ جاتی ہے اور عوام غریب ہو جاتی ہے۔ اب یہ بات کسی کی سمجھ نہیں آ رہی کہ چند دنوں میں بجلی اور پیٹرول کی نرخ تین بار بڑھانے کی نوبت کیوں آئی ایک ہی بار رگڑا کیوں نہیں نکالا گیا ارے بھائی عوام کو ایک ہی بار مارنے کی خبر بن جاتی ہے۔ کپتان تو عوام کو دلاسہ دے دے کر گھبرانا نہیں، گھبرانا نہیں کہہ کر مارے گا۔
رفتہ رفتہ یہ بات ثابت ہوتی جا رہی ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں عوام کو معاشی حوالے سے سکھ کا سانس لینا شاید ہی نصیب ہو۔ اب تو کپتان بھی لگی لپٹی رکھے بغیر کہہ دیتے ہیں کہ فی الحال عوام کو ریلیف دینے کے وسائل نہیں جب خزانہ بھر جائے گا تو پھر اس بارے میں سوچیں گے۔ اب دیکھتے ہیں خزانہ بھرنے تک عوام زندہ بھی رہتے ہیں یا نہیں،
نوے دن سے چلنے والی بات اب پانچ سالہ مدت میں کسی اچھی خبر کو بھول جائیں البتہ پانچ سال بعد انہیں اگلی پانچ سالہ مدت کے لئے منتخب کیا گیا تو وہ اچھی اچھی خوشخبریاں سنائیں گے۔ مہنگائی کا عذاب اور اس کے ساتھ کپتان کا یہ جملہ کہ ‘بس آپ نے گھبرانا نہیں’ ہے اور جب تک آپ کو نہلانے والے پھٹے پر نہ لٹا دیا جائے تب تک آپ نے گھبرانا نہیں، کیوں کہ یہ نیا پاکستان ہے اور تبدیلی آ چکی ہے۔ یہ نیا پاکستان ہے، یہ تبدیلی ہے، عمران خان وزیراعظم ہے اور عوام خوار ہو رہی ہے۔