اسلام آباد: پاکستان فیڈرل یونین آف جزنلسٹس (پی ایف یو جے) کی فیڈرل ایگزیکٹو کونسل (ایف ای سی )کے سہ روزہ اجلاس میں ملک بھر سے آئے ایف ای سی ممبران اور یوجیز کے عہدیداروں نے حکومت ،میڈیا انڈسٹری ،صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو درپیش مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی۔
اجلاس میں اس معاملے پر تفصیلی بات چیت کی گئی جس میں کہا گیا کہ حکُومت آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت کے تحفظ کیلئے قوانین سازی کا حتمی ڈرافٹ اسٹیک ہولڈرز کی مکمل مشاورت سے فوری طور پر تیار کرے کیونکہ پیکا ایکٹ کے منفی اثرات کا تاحال میڈیا انڈسٹری، صحافی اور اینکرز شکار بن رہے ہیں اس لئے حکومت آزادی اظہار رائے کے مکمل تحفظ کیلئے ایسے اقدامات کرے جن کا انہوں نے حکومت سنبھالتے ہوئے عزم کیا-
اجلاس میں اس بات پر تشویش پائی گئی کہ ایف آئی اے اور دیگر ایجنسیاں بدستور صحافیوں کو ڈرا دھمکا رہی ہیں، گذشتہ کئی سالوں سے مختلف صوبوں میں صحافیوں کے خلاف مقدمات، گرفتاریوں اور قتل کئے جانے کے سنگین واقعات ہوئے ہیں جو آزادی صحافت کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے، اس مقصد کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں صحافیوں کے تحفظ کیلئے ترجیحی بنیادوں پر موثر اقدامات کریں تاکہ صحافی برادری صحافت کے اصولوں کے مطابق آزادانہ ماحول میں اپنے فرائض ادا کرسکیں۔ اس مقصد کے حصول کیلئے مشترکا طور پر ایک میکنزم بنایا جائے اور مختلف واقعات میں تشدد کا شکار ہونے والے، اغوا اور قتل ہونے والے صحافیوں کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی جائے۔
اجلاس میں اس بات زور دیا گیا کہ حکومت اور میڈیا کے درمیان اس وقت تک اچھی ورکنگ ریلیشن شپ قائم نہیں ہوسکتی جب تک ایسے دو درجن سے زائد کالے قوانین کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا جن کا وقتا فوقتا حکومتیں استعمال کرتی ہیں، اس لئے 10 اپریل کو آنے والی حکومت کیلئے یہ احسن موقع کہ وہ اظہار کی آزادی اور حقیقی تحفظ کیلئے نہ صرف ان قوانین کا خاتمہ کرے بلکہ پیمرا اور ایف آئی اے کو میڈیا اور صحافیوں کے خلاف کاروائیوں سے روکے، پہلے یہ کاروائیاں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کیخلاف ہوتی تھیں اور اب اس کا دائرہ کار سوشل میڈیا تک بڑھا دیا گیا ہے۔
اجلاس میں اس بات پر بھی تشویش کا ا ظہار کیا گیا جس میں بعض اوقات ہمارے ساتھی اینکرز اپنے پروگراموں میں گفتگو کرتے ہوئے صحافتی اصولوں کے برعکس اپنی حدود پار کر جاتے ہیں، اور بعض اینکرز ایک دوسرے پر الزام تراشی بھی کرتے ہیں جس سے پی ایف یو جے سمیت پوری کمیونٹی کو شرمندگی ہوتی ہے۔ اس لئے پی ایف یو جے ساتھیوں کو اپیل کرتی ہیں کہ ایسی صورتحال سے گریز کیا جائے۔
اجلاس میں ایف ای سی ممبران نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صحافیوں کے حقوق اور ان کے کیسز کی سماعت کیلئے فوری طور آئی ٹی این ای کے چیئرمین کا تقرر عمل میں لایا جائے، تاکہ کمیونٹی میں اس ضمن میں پائی جانے والی بے چینی ختم ہوسکے۔ اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس اطہرمن اللّہ کے حالیہ کالے قانون پیکا کو کالعدم قرار دینے اور ایف آئی اے کو صحافیوں کو ہراساں کرنے سے روکنے سے متعلق فیصلوں کو سراہا گیا۔
اجلاس میں موجودہ حکومت کے آزادی اظہار رائے کیلئے حکومت میں آنے کے فوری بعد اٹھائے جانے والے اقدامات کے پیش نظر اس امید کا اظہار کی گیا کہ حکومت اپنے وعدوں کے مطابق صحافیوں کے حقوق کیلئے زیر التوا قانونی سازی کے عمل کو تیز تر کریگی۔
اجلاس میں پی ایف یو جے کی قیادت، پاکستان بھر سے آئے ایف ای سی ممبران اور یو جیز نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ مختلف اداروں میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی، کٹوتیوں، برطرفیوں، کنٹریکٹ پر ملازمت کے تقرر ناموں سمیت مختلف مسائل پر بھی غور کیا گیا اور حکومت اور میڈیا مالکان سے ایسے ترجیجی اقدامات کا مطالبہ کیا گیا جن سے ریاست کے اہم ترین ستون صحافت مضبوط ہو اور انسانی بنیادی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی سے بچا جاسکے۔
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ الیکڑانک و پرنٹ میڈیا ہاؤسز میں مہنگائی کے تناسب سے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔