راولپنڈی: پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمسایہ ممالک سے مذکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کے لیے تیار ہے۔
’اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ‘ کی تقریب میں جمعرات کو خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے، جس کو حل کیے بغیر خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا: ’ہم اپنے ہمسایہ ملکوں سے مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل باعزت اور طریقے حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم خود اپنی طرف سے ایسا کر رہے ہیں نہ کہ کسی دباؤ کے نتیجے میں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’کشمیر کا مسئلہ مرکزی ہے، اس کے پرامن حل کے بغیر دونوں ملکوں کے درمیان دشمنی ختم نہیں ہو سکتی۔ وقت آ گیا ہے کہ ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھا جائے۔ لیکن بامعنی مذاکرات کے ذریعے امن عمل شروع ہونے کے لیے ہمارے ہمسائے کو سازگار ماحول پیدا کرنا ہو گا، خاص طور پر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں۔‘
جنرل باجوہ سے قبل وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بدھ کو اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لیے پہلے قدم اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کوشش کر رہا ہے، لیکن بھارت کو پہلے قدم اٹھانا ہوں گے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کوشش کر رہا ہے، لیکن بھارت کو پہلے قدم اٹھانا ہوں گے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔
جنرل باجوہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سکیورٹی پر اخراجات بڑھانے سے انسانی ترقی کی قربانی دینا پڑتی ہے، پاکستان خطے میں سکیورٹی خطرات کے باوجود دفاع کے اوپر کم خرچ کر رہا ہے۔ جنرل باجوہ نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک طویل جدوجہد کے بعد منزل کے قریب ہے۔
ان کے بقول ’ہماری کوششوں سے افغان امن معاہدہ ہوا۔ ہم اس عمل کی پوری حمایت کرتے ہیں۔ ہم نے افغانستان کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنا سامان بھارت تک پہنچا سکے۔ ہم نے افغانستان کو دعوت دی ہے کہ وہ سی پیک کا حصہ بنے۔‘