کراچی: کراچی یونین آف جرنلسٹس نے اسلام آباد میں سیںئر صحافی محسن بیگ کی فوری رہائی، نیوز ون چینل کو پیمرا کا نوٹس واپس لینے، کیبل پر چینل کی بحالی اور اے آر وائی نیوز کے اینکر اقرار الحسن کو تشدد کا نشانہ بنانے والے آئی بی اہلکاروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر گورنر ہاوس کے باہر احتجاج کی دھمکی دی ہے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی ملک گیر احتجاج کی کال پر کراچی یونین آف جرنلسٹس کے تحت کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے علاوہ مزدور تنظیموں کے رہنماوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے شرکت کی۔
اس موقع پر مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر مختلف نعرے اور مطالبات درج تھے۔ مظاہرین نے اس موقع پر حکومتی اقدامات کیخلاف زبردست نعرے بازی بھی کی۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ایک فاشسٹ حکومت ہے جو آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر یقین نہیں رکھتی، اس حکومت کے دور میں صحافیوں پر حملوں اور ان کی گرفتاریوں کے جتنے واقعات ہوئے ہیں انہوں نے مارشل لا ادوار کی یاد دلا دی ہے۔ نیوز ون چینل کو نوٹس اور کیبل پر اس کی غیرقانونی بندش نیوز ون کے جس پروگرام کی بنیاد پر کی گئی ہے، اس میں محسن بیگ نے پہلے سے ریکارڈ پر موجود ایک بات کا حوالہ دیا ہے اور یہ حوالہ کتاب اور اس کی مصنفہ کا نام لے کر دیا گیا لیکن ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ پہلے سے ریکارڈ پر موجود بات کا حوالہ دینے پر ایک چینل کو ناصرف نوٹس جاری کردیا گیا بلکہ غیرقانونی طور پر اسے کیبل آپریٹر کی مدد سے بند بھی کردیا گیا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ محسن بیگ اور نیوز ون ٹی وی کی بندش اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ حکومت ریاستی اداروں کو مخالفین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے، محسن بیگ کے خلاف صبح نو بجے ایف آئی اے سائبر کرائم کا ایف آئی آر درج کرنا اور ساڑھے نو بجے سادہ لباس اہلکاروں کا اس کی گرفتاری کے لیے دیواریں پھلانگ کر گھر میں داخل ہوجانا ایف آئی اے کا ماورائے قانون عمل ہے، جسے اسلام آباد کی عدالت نے بھی غیرقانونی قرار دیدیا ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اکتوبر 2021 میں ایک فیصلے میں ایف آئی اے کو تنقید پر صحافیوں کیخلاف مقدمات کے انداراج سے روک چکی ہے لیکن اس کے باوجود ایف آئی اے عدالتی احکامات کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہے۔ ملک کی اعلی عدالتوں کو ریاستی اداروں کے غیرقانونی اقدامات اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کارروائی کرنی چاہیے۔
مقررین نے کہا کہ حکومت یہ بات ذہن میں رکھے کہ ملک بھر کے صحافیوں نے محسن بیگ کے واقعے کو ایک پر حملہ سب پر حملہ کے طور پر لیا ہے، اسی لیے آج پورے ملک میں صحافی برادری سراپا احتجاج ہے حکومت ہوش کے ناخن لے اور اس سے پہلے کہ پانی سر سے اونچا ہوجائے وہ اپنے اقدامات پر نظرثانی کرے۔
مقررین نے اے آر وائی کے اینکر اقرار الحسن پر تشدد کرنے والے آئی بی کے اہلکاروں کیخلاف تاحال قانونی کارروائی نہ کیے جانے پر بھی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، مقررین کا کہنا تھا کہ اقرار الحسن کے معاملے پر حکومت نے رسمی کارروائی کی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ اقرار الحسن پر تشدد کرنے والے اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا جائے اور عدالت سے قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔
اس موقع پر کے یو جے کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ اگر حکومت نے اپنے غیرقانونی اقدامات کا سلسلہ بند نہیں کیا اور صحافیوں کے مطالبات منظور نہ کیے گئے تو اگلی کال گورنر ہاوس کے گھیراو کی ہوگی۔ مظاہرے سے سینئر مزدور رہنماوں، کرامت علی، ناصر منصور، لیاقت ساہی، سندھ جرنلسٹس کونسل کے صدر غازی جھنڈیر، کراچی پریس کلب کے سابق صدور احمد خان ملک، امتیاز فاران، کے یو جے کے نائب صدر جاوید قریشی، جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی ودیگرنے خطاب کیا۔