اردو زبان کا فروغ، ڈاکٹر جمیل جالبی کے معیارات

0
18



‎ کراچی (رپورٹ) ڈاکٹر جمیل جالبی نے نئے معیارات مقرر کرکے اردو زبان و ادب کو ترقی یافتہ زبانوں کی صف میں شامل کر دیا۔


‎ان خیالات کا اظہار معروف محقق، نقاد ، دانشور اور سابق شیخ الجامعہ، جامعہ کراچی ڈاکٹر جمیل جالبی کی چھٹی برسی کے موقع پر معروف مقررین نے ادب دوستوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور قومی ترانے کے بعد اس خصوصی اجلاس کی منتظم محترمہ گلناز محمود نے حاضرین کا خیر مقدم کرتے ہوئے نظامت کی ذمہ داری محترمہ نوشابہ صدیقی کے سپرد کر دی۔


‎معروف دانشور پروفیسر سحر انصاری نے اپنے صدارتی خطاب میں اردو کے فروغ اور ترویج کے لئے ڈاکٹر جمیل جالبی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ماضی میں مختلف مواقع پر جالبی صاحب سے اپنی یادگار ملاقاتوں کا خصوصی ذکر کیا۔ 1959میں رائٹرز گلڈ کی جانب سے پاکستان بھر کے ادیبوں کے اجتماع میں ڈاکٹر صاحب سے اپنی پہلی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے سحر انصاری  نے ان قلمکاروں کا ذکر بھی کیا جو اس یادگار تقریب میں موجود تھے۔ صاحب صدر نے جالبی کی ہردلعزیز شخصیت اور ہر زبان کے ادیبوں سے ان کے قریبی تعلق کا ذکر کرتے ہوئے شاہد احمد دہلوی اور ابوالفضل صدیقی کے ساتھ ڈاکٹر صاحب کے خصوصی روابط کا ذکر بھی کیا۔ صاحب صدر نے حاضرین نشست کو انجمن ترقی اردو کے زیر اہتمام پہلے بابائے اردو یادگاری لیکچر کا حوالہ بھی دیا جو کہ ڈاکٹر جمیل جالبی صاحب نے اہل ادب کے اجتماع میں پیش کیاتھا۔ ریسرچ ادارے اور لائبریری کی علمی سرگرمیوں کے ضمن میں ڈاکٹر خاور جمیل صاحب کی دلچسپی اور ذاتی توجہ کا صاحب صدر نے خصوصی ذکر کیا اور حروف توصیف سے نوازا۔



‎اس اجلاس کے مہمان خصوصی ممتاز محقق اور دانشور ڈاکٹر معین الدین عقیل نے اپنے خطاب میں انجمن ترقی اردو، ادارہ یادگار غالب، جامعہ کراچی، مقتدرہ قومی زبان اور اردو لغت بورڈ سے ڈاکٹر جمیل جالبی کی وابستگی اور علمی و ادبی خدمات کا پس منظر پیش کرتے ہوئے اپنی یاد داشتوں کا خصوصی حوالہ بھی دیا۔ مہمان گرامی نے ڈاکٹر جمیل جالبی کے نام سے موسوم ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ فاونڈیشن کے سرپرست ڈاکٹر خاور جمیل کو اپنے عظیم والد کے مشن کو جاری رکھنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ ممتاز دانشور ڈاکٹر فیاض وید نے تحقیق اور تنقید کے شعبوں میں ڈاکٹر جمیل جالبی کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کی شاہکار تصنیف پاکستانی کلچر کا خصوصی حوالہ دیا۔ ڈاکٹر فیاض وید نے ڈاکٹر جمیل جالبی صاحب کے علمی ذخیرے سے بھرپور استفادہ حاصل کرنے کے لئے اس پہلو پر بھی زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جائے۔


‎معروف افسانہ نگار اور ماہر تعلیم ڈاکٹر ارشد رضوی نے اپنے خطاب میں ڈاکٹر جمیل جالبی فاونڈیشن کی خدمات اور علمی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے ادب کے مختلف شعبوں میں ڈاکٹر جمیل جالبی کے کارناموں کو حروف تحسین سے نوازا۔


‎اجلاس کے ابتدائی مقرر جناب مجید رحمانی نے ڈاکٹر جمیل جالبی کو ادب کی قاموسی شخصیت قرار دیا اور علمی، ادبی اور تحقیقی کارناموں کا مختصر حوالہ دیتے ہوئے ان کی کلاسک تصنیف پاکستانی کلچر اور تاریخ ادب اردو کا خصوصی ذکر کیا۔


‎اس موقع پر جناب ایاز محمود نے مختصر الفاظ میں ڈاکٹر جمیل جالبی کی خدمات اور ادارے کے لئےنیک خواہشات کا اظہار کیا۔ معروف شاعر جناب فیروز ناطق خسرو نے کامیاب تقریب کی تحسین کرتے ہوئے ڈاکٹر جمیل جالبی کے لئے منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔


‎قبل ازیں محترمہ گلناز محمود نے ڈاکٹر خاور جمیل کی سرپرستی اور ہمہ وقت موجودگی پر اظہار تشکر کرتے ہوئے مسقبل میں بھی ادبی مذاکرے اور تقریبات جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔اس یادگار اجلاس میں پروفیسر سعید قادری، ڈاکٹر تہمینہ عباس، پروفیسر علی خان، دیبا مشتاق، ڈاکٹر شاکر حسین خان، یاور حسین، فرحت اللہ، واجد علی، صائمہ الطاف، ڈاکٹر عرفان شاہ، پروفیسر رانا خالد، اکبر علی، خالد پرویز، محمد علی ایوبی، پروفیسر مشتاق مہر، میر حسین علی امام، مظفر حسین، عارف سومرو، ڈاکٹر محمد سہیل شفیق، سید عبدالباسط، فہیم برنی، فصیح حسینی، جنید خان سمیت تدریس، ادب اور صحافت سے وابستہ احباب کی کثیر تعداد شریک تھی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں