واشنگٹن( ندیم منظور سلہری) امریکی ماہرین اور زرائع ابلاغ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے غلبہ کے بعد امریکی قانون سازوں نے ماضی اور موجودہ حکومتوں کی پالیسیوں پر سوالات اُٹھانا شروع کر دئیے ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ کے دور میں افغانستان پر طالبان کی فتح کو تاریخ کبھی فراموش نہیں کریگی کہ کس طرح ویت نام کے بعد افغان جنگجوئوں نے دنیا کی سپر پاور کو شکست سے دوچار کیا۔
پروفیسر مائیکل جے رائٹ کا کہنا ہے کہ اس سے زیادہ سپر پاور امریکہ کی بدقسمتی اور کیا ہوگی کہ وہ طالبان قیادت سے منت سماجت کرنے پر مجبور ہو کہ افغانستان میں موجود ان کے سفارتکاروں، فوجیوں اور دیگر شہریوں کو کچھ نہ کہا جائے، یہ ماننا پڑے گا کہ افغانستان میں شکست کے بعد امریکہ زوال کی طرف بڑھ رہا ہے اور موجودہ صورتحال سے چین فوائد حاصل کریگا۔
پروفیسر اجے کمار شرما نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں اس خطے میں پاکستان کا کردار اہم ہو گیا ہے امریکہ اور بھارت نے افغانستان میں جو سرمایہ کاری کی تھی وہ اربوں ڈالر ڈوب گئے۔ بھارت کے لئیے پریشانیاں مذید بڑھیں گیں اسے مقبوضہ کشمیر اپنے ہاتھوں جانے کا ڈر ستایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی عقل کو داد دینا چاہیئے کہ انہوں نے چند ماہ پہلے ہی امریکہ کے تئیں اپنا رویہ جارحانہ کر لیا تھا۔ پاکستان کی سویلین اور ملٹری قیادت بھانپ چکی تھی کہ مستقبل میں افغانستان میں کیا ہونے جا رہا ہے۔