بکریوں کے لیے کچرا جلانے سے منع کیوں کیا؟جامعہ کراچی کے سینئر پروفیسر پر ونگ کمانڈر کے گارڈ کا تشدد، سوشل میڈیا پر عوام کی شدید تنقید،  ونگ کمانڈر کو گارڈ سمیت برطرف کرنے کا مطالبہ

0
17

کراچی: دو روز قبل 15 جامعہ کراچی کیمپس اسٹاف ٹاؤن میں مقیم جامعہ کراچی کے سینیئر پروفیسر، پروفیسر ڈاکٹر آفاق احمد صدیقی جوکہ اسٹاف ٹاؤن کے مکان سی-89 میں مقیم ہیں جبکہ جامعہ کراچی میں تعینات ونگ کے ونگ کمانڈر مکان نمبر سی-81 پر غیر قانونی قابض ہیں نے اپنے عملے کو ہدایت کی ہے کہ کیونکہ ان کی بکریوں کو مچھر کاٹتے ہیں، لہذا اس سے بچاؤ کے لیے روانہ کچرا جلایا جائے تاکہ دھویں سے مچھر بھاگ جائیں۔

پروفیسر ڈاکٹر آفاق احمد صدیقی نماز مغرب کے بعد گھر آئے تو دیکھا کہ آج پھر کچرا جلایا جارہا ہے انہوں نے وہاں موجود گارڈ کو کہا کہ بھائی اس کو نہ جلاؤ میں کل بھی اس دھویں کی وجہ سے نہیں سو سکا کیونکہ دھواں کمرے میں بھر جاتا ہے اور سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔

گارڈ جوکہ رینجرز اہلکار ہے اس نے کہا کہ تم کون ہوتے ہو ان سے بد تمیزی کی اور منہ پر زور دار تھپڑ رسید کردیا، جس سے پروفیسر آفاق صدیقی کا چشمہ ٹوٹ گیا، ان کی آنکھ میں خون بھی جم گیا ان کو دیکھ کر اہل محلہ جمع ہوئے اور بات یونیورسٹی انتظامیہ تک گئی۔

ونگ کمانڈر آئے اور انہوں نے پروفیسر آفاق پر رینجرز اہلکار کے گریبان پر ہاتھ ڈالنے کا الزام عائد کردیا اور کہا کہ بکریوں کے لیے کچرا جلانے سے منع کیوں کیا؟۔

انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جامعہ کراچی میں پروفیسر پر رینجرز اہلکار کے تشدد کا واقعہ دو روز قبل ہوا، رینجرز اہلکار کے تشدد سے پروفیسر کا چشمہ ٹوٹ گیا اور آنکھ میں زخم آیا۔ معاملہ اسٹاف کالونی میں رینجرز اہلکار کی جانب سے کچرے میں آگ لگانے پر پیش آیا۔

انجمن اساتذہ کے اعلامیے میں مذید کہا گیا ہے کہ رینجرز اہلکار نے آفیسر کے جانوروں کو مچھر سے بچانے کےلیے کچرے میں آگ لگائی، پڑوسی پروفیسر آفاق احمد نے رینجرز اہلکار کو کچرا جلانے سے روکا تھا۔ کچرے میں آگ لگانے سے منع کرنے پر رینجرز افسر کے گارڈ نے پروفیسر کو تھپڑ مارے۔

انجمن اساتذہ نے ڈی جی رینجرز سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرکے ذمہ دار افراد کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر جامعہ کراچی میں ونگ کمانڈر کے گارڈ کا سینئر پروفیسر پر تشدد کرکے زخمی کرنے پر شدید تنقید جاری اور عوام نے ڈی جی رینجرز سندھ سے ونگ کمانڈر کو گارڈ سمیت تحقیقات کے بعد نوکری سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں