اسلام آباد: نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) نے پاکستانی صارفین کو واٹس ایپ کے ذریعے اہم دستاویزات کے تبادلے سے گریز کرنے کا مشورہ دے دیا۔
نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے مطابق صارفین کا ڈیٹا دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیا جاسکتا ہے۔ این آئی ٹی بی نے پاکستانی صارفین کو خبردار کیا کہ وہ واٹس ایپ کے ذریعے کسی بھی قسم کے نجی، سرکاری اور حساس نوعیت کی دستاویزات یا پیغامات شیئر کرنے سے گریز کریں۔
واضح رہے کہ واٹس ایپ نے اپنی پرائیویسی پالیسی میں اہم تبدیلی کی جس کے تحت وہ صارف سے تمام ڈیٹا فیس بک سمیت دیگر پارٹیز کو دینے کی اجازت مانگ رہا ہے۔ واٹس ایپ کی اس پالیسی سے جو صارف اتفاق نہیں کرے گا اُس کا اکاؤنٹ 9 فروری کے بعد بلاک کردیا جائے گا، یعنی آخری تاریخ سے قبل کمپنی کی جانب سے بھیجے جانے والے پیغام کا Agree میں جواب دینا ہے۔
پیغام رسانی کے لیے استعمال ہونے والی ایپلیکیشن کو اپنی پرائیویسی پالیسی تبدیل کر نا مہنگا بھی پڑا کیونکہ اس کے بعد صارفین نے نہ صرف واٹس ایپ انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ انہوں نے متبادل کے طور پر ٹیلی گرام، سگنل اور ترکی میں تیار ہونے والی ایپ BiP استعمال کرنا شروع کردی ہے۔
ٹیلی گرام کی جانب سے دو روز قبل جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ جنوری 2021 کے پہلے ہفتے میں صارفین کی تعداد پچاس کروڑ سے تجاوز کرچکی، گزشتہ تین روز میں دنیا بھر سے 25 کروڑ صارفین نے ٹیلی گرام پر اپنے اکاؤنٹس بنائے۔
کمپنی کے مطابق ایشیا سے 38 فیصد، یورپ سے 21، لاطین امریکا سے 8 فیصد صارفین نے ٹیلی گرام کو جوائن کیا۔ یعنی ایشیا میں ٹیلی گرام استعمال کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، گزشتہ برس یعنی 2020 کے اختتام پر صارفین کی کُل تعداد 1 کروڑ پچاس لاکھ کے قریب تھی مگر اب جس تیزی کے ساتھ تعداد بڑھ رہی ہے اُس کی مثال گزشتہ 7 سال میں نہیں ملتی۔
دوسری جانب ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے ماہرین نے ٹیلی گرام کے صارفین کی تعداد میں ہونے والے اضافے کو انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ڈیجیٹل ہجرت کا نام دیا ہے۔