تھانہ پاکستان بازار کانسٹیبل کو غیرقانونی کاموں میں ملوث ہونے پر شوکاز نوٹس جاری

0
38

کراچی(رپورٹ: ایم جے کے) تھانہ پاکستان بازار کانسٹیبل کو غیرقانونی کاموں میں ملوث ہونے پر شوکاز جاری کردیا گیا، زرائع کے مطابق شوکاز نوٹس 2025-23-36521 کا جواب کانسٹیبل سیف الرحمان نے اب تک جمع نہیں کروایا، شوکاز میں منشیات، گٹکا ماوا فروخت کی سہولتکاری اور ہفتہ، ماہانہ لاکھوں روپے رشوت لینے پر جواب طلب کیا گیا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق تھانہ پاکستان بازار کانسٹیبل سیف الرحمان بکل نمبر 24880 اپوائنٹمنٹ 2019 ٹرانسفر تھانہ پاکستان بازار 2022 اور پارٹنر گٹکا ماوا ڈیلر تیمور موٹا کے کنٹرول میں آگیا یہ دونوں افراد اور انکے ساتھی تھانہ پاکستان بازار کی حدود میں پرائیویٹ بیٹر کاکا کے ذریعے تمام کیبنوں پر گٹکا ماوا فروخت کر رہے ہیں، ان غیرقانونی کاموں اور سہولت کاری میں کانسٹیبل سیف الرحمان کے دیگر ساتھیوں میں پی سی عبدالرحمان اور ہیڈ کانسٹیبل علی کوثر شامل ہیں، کانسٹیبل سیف الرحمان تھانہ پاکستان بازار کی حدود سے صرف اپنے 7 لاکھ روپے ہفتہ اٹھاتا ہے، تھانے کے الگ اور نئے ماڈل کی سفید کلر کی آلٹو میں تھانے آتا جاتا ہے، اس کے علاوہ یہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر غیرقانونی طور پر تھانہ پاکستان بازار کی حدود سے بندے اٹھاتا اور ان سے بھاری رقم وصول کر کے انہیں چھوڑ دیتا ہے، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کانسٹیبل سیف الرحمن ایس ایچ او کا خاص بندہ ہے جو ہر تھانے میں اس کے ساتھ ہوتا ہے۔ حال ہی میں ایس ایچ او تھانہ پاکستان بازار نے کانسٹیبل سیف الرحمن کے کہنے پر 9 سپاہی کا ٹرانسفر دوسرے تھانوں اور ہیڈکواٹر کیا، ان تمام حالات کے پیش نظر کانسٹیبل سیف الرحمان اور ان کے ساتھیوں کی انٹیلیجنس رپورٹ آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی کو موصول ہوئی جس پر انہوں نے ڈی آئی جی ویسٹ زون کو فوری ایکشن لینے کی ہدایت کی جس پر ڈی آئی جی ویسٹ زون نے کانسٹیبل سیف الرحمن کو 9-8-2025 کو شوکاز نوٹس جاری کردیا، شوکاز نوٹس نمبر 2025-23-36521، پر اب تک تھانہ پاکستان بازار کانسٹیبل سیف الرحمان کی جانب سے جواب جمع نہیں کروایا گیا۔

شوکاز نوٹس میں یہ لکھا گیا ہے کہ الزامات کی نوعیت ایسی ہے کہ انکوائری کی ضرورت نہیں اور سندھ پولیس (ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن) رولز 1988 کے قاعدہ 6 (3) (بی) (1) کے مطابق جنرل پروسیڈنگ شروع کی جائے اور 7 دن کے اندر جواب دیا جائے، تھانہ پاکستان بازار کانسٹیبل سیف الرحمان پر کاروائی کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ وہ منشیات، گٹکا، ماوا بیچنے والوں کی سرپرستی میں ملوث پائے گئے ہیں اور ہفتہ وار، ماہانہ بنیادوں پر ان دکانداروں سے بھاری رشوت لیتا ہے جن میں رفیق اللہ عرف تیمور موٹا سے ماہانہ پانچ لاکھ، عمر عرف طلحہ لہوتی پان چار عدد شاپ سے ہفتہ 60 ہزار، سفیان پنجاتانی پان شاپ اکبر شہید روڈ سے ہفتہ 25 ہزار، اویس پان شاپ جوہر چوک مارکیٹ سے ہفتہ 25 ہزار، یاسین درانی اور اکبر سے ہفتہ دو لاکھ، خالد عرف کیلا سے ہفتہ 80 ہزار، شعیب، شہباز، منٹو گلشن بہار مارکیٹ، پاکستان چوک، میواتی چوک سے چرس فروخت کرنے کی مد میں ہفتہ ایک لاکھ 80 ہزار، علی پان شاپ بنگلہ بازار ہفتہ 25 ہزار، نادر جنرل سٹور 14 بی ہفتہ 15 ہزار، شفیق عرف بنگالی شاہ خالد کالونی میں شراب، چرس، آئس اور کرسٹال فروخت کی مد میں ہفتہ دو لاکھ، آصف عرف بھوبا سے ہفتہ 25 ہزار، عادل جنرل اسٹور اشرف جہانگیر چوک سے ہفتہ 15 ہزار، منا پان شاپ سیکٹر 14 سی نزدیک اویس بینکوٹ سے ہفتہ 25 ہزار، رانا سہیل، فیضان، دانش گنجا، راجو، اقبال پھاڑو، شعیب، شیرازی سے چھالیہ سمگلنگ کرنے کی مد میں ہفتہ دو لاکھ، شیخ جمال عرف بھولا سیٹھ، سیف اللہ عرف سیفول، ارمان حسین عرف چھوٹا سے جوا سٹہ، بانڈ کی مد میں ماہانہ چار لاکھ روپے شامل ہیں، شوکاز نوٹس میں مزید کہا گیا کہ کانسٹیبل سیف الرحمان غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے عام لوگوں کی نظروں میں محکمہ پولیس کی شبیہہ کو بدنام کیا ہے جس کے لیے سندھ پولیس (ای اینڈ ڈی) رولز 1988 کے قاعدہ (4) میں بیان کردہ کسی بھی بڑی، معمولی سزا سے نوازا ہے۔

شوکاز نوٹس میں کانسٹیبل سیف الرحمان کو مزید کہا گیا کہ اگر آپ کا جواب مقررہ مدت کے اندر موصول نہیں ہوتا ہے تو یہ سمجھا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں