کراچی: ایف ائی اے ڈائریکٹر سندھ عبدالسلام شیخ کی ہدایت پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن ریاض متھیلو نے ایڈیشنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سرکل جاوید بلوچ کو سخت مراسلہ تحریر کیا ہے کہ 6 ماہ قبل ایف ائی اے ہیڈ کوارٹر اسلام اباد نے پولیس سے ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے بااثر سب انسپیکٹر غلام مرتضی کاکا کو واپس پولیس ٹرانسفر کرنے کے احکامات جاری کیے تھے لیکن تاحال اس حکم کی تعمیل نہیں کی گئی اور نہ ہی ڈائریکٹر کراچی سمیت ایڈیشنل ڈائریکٹر اے سی سی نے اس پر کوئی خاص توجہ دی۔
ایک بار پھر گزشتہ روز سخت لیٹر جاری کیا گیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ مذکورہ افسر کاکا کو فوری طور پر ریلیو کیا جائے، اس کے پاس اگر کوئی کیس کی پراپرٹی ہو تو تحویل میں لے لی جائے، اس سے ایف آئی اے کا شناختی کارڈ واپس لیا جائے اور اس کا نام ایف آئی اے کی افرادی قوت سے فوری طور پر خارج کیا جائے۔
واضح رہے کہ مذکورہ سب انسپیکٹر اپنی تعیناتی کے دوران متنازع ہی رہا اس کو بہت سی اہم تحقیقات دی گئیں لیکن شکایات ہی ملتی رہیں۔ ایک اہم انکوائری نمبر 24/2022 پاکستان اسٹیل مل کی ملکیت رہائشی مکانات، فلیٹس اس وقت کے انتظامی افسران فیصل خان اور انچارج اسٹیٹ غلام مصطفی کی غیر قانونی طور پر غیر متعلقہ اشخاص کو مہنگے کرایوں پر دینے کے حوالے سے تھی اور یہ انکوائری ایک برس تک مزکورہ بااثر افسر کے پاس رہی اور آخر کار اس کی تحریری رپورٹ اور سفارش پر بند کر دی گئی۔
زرائع کے مطابق اسٹیل ملز میں دس ارب سے زائد مالیت چوریوں کے مرکزی کردار سابق انچارج اے اینڈ پی ریاض منگی کے انسپکٹر غلام مرتضی کاکا کو چند گھروں کی آلاٹمنٹ کے عوض انکوائری بند کی گئی تھی۔
اس حوالے سے مذکورہ افسر ایس آئی غلام مرتضی کاکا نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ میں اب بھی ایف آئی اے سی سی سرکل میں کام کر رہا ہوں، اور میرے کبھی بھی ٹرانسفر کے احکامات جاری نہیں ہوئے اور جو میں پاکستان اسٹیل مل کے حوالے سے تحقیقات کر رہا تھا وہ ختم ہو گئی ہیں۔