میمن گوٹھ میں کم سن بچے کی گٹر میں گر کر ہلاکت، ڈائریکٹر سینیٹیشن مشتاق مٹو کی نااہلی نکلا

0
187

کراچی (مدثر غفور) سندھ میں 15 سالوں سے اقتدار میں رہنے والی اور 4 سال ڈی ایم سی میں چیئرمین شپ رکھنے والی پیپلز پارٹی کا گڑھ ضلع ملیر تاحال ترقیاتی کاموں سے محروم ہے۔ ایک طرف سندھ کو جاپان بنانے کا دعوع کرنے والی پیپلز پارٹی کے جیالے گزشتہ بلدیاتی ادوار میں ڈی ایم سی اور کے ایم سی کے چیئرمین منتخب ہوئے تو دوسری طرف سینیٹیشن ڈیپارٹمنٹ میں ورکر کی حیثیت سے کام کرنے والا بااثر مشتاق مٹو ڈائریکٹر سینیٹیشن بن گیا۔

ڈائریکٹر سینیٹیشن مشتاق مٹو کی نااہلی کے باعث شہر کراچی کے ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد کی یوسی مراد میمن کے جاموٹ محلہ میں پاکستان کا پرچم پہنے جشن آزادی منانے والا معصوم بچہ گٹر کا ڈھکن نہ ہونے کی وجہ سے کھلے مین ہول کے اندر جاگرا اور مین ہول میں گرنے کے بعد ٹرپتا ہوا ڈوب کر جانبحق ہوگیا۔ معصوم بچے کی لاش کو باپ نے اپنی مدد آپ کے تحت کھلے مین ہول سے نکالا اور بے یارو مدد گار کلینک بھاگا لیکن معصوم مرچکا تھا۔ حادثے کے بعد کام شروع کردیا گیا۔

جاں بحق ہونے والے بچے کے والد عبدالرحمان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا ایک ہی بچہ تھا اور اب کس کے پاس جائیں، کون سا دروازہ کھکھٹائیں؟ کوئی سننے والا نہیں ہے۔

بچے کے والد رحمت نے کہا کہ میرے 4 بچے ہیں نعمان اکلوتا بیٹا تھا، ہم میمن گوٹھ کے رہائشی ہیں اور کچھ دور دعوت میں آئے تھے، نعمان گھر سے نکل کر باہر کھیلنے گیا اور لاپتہ ہو گیا۔ سب جگہ نعمان کو ڈھونڈا لیکن وہ کہیں نہیں ملا جس کے بعد شک ہونے پر میں ہول کو چیک کیا تو نعمان اس میں پڑا ہوا تھا۔

رشتے دار کے مطابق بچہ اپنے والد کے ساتھ عقیقے کے پروگرام پر آیا تھا، حادثے کا سبب بننے والا مین ہول 15 سے 20 دن سے کھلا ہوا ہے، شکایت کے لیے کئی بار یونین کونسل بھی گئے، چیئرمین یونین کونسل کے عملے نے کہا کہ ان کے پاس مین ہول کا ڈھکن نہیں ہے۔

سروے کے دوران ضلع ملیر کے مختلف گوٹھوں اور علاقوں، پیر سرہندی گوٹھ، شیدی گوٹھ، رزاق آباد، شاہ لطیف ٹائون، ابراہیم حیدری، بھینس کالونی، نشترآباد وائرلیس گیٹ، اسٹیل ٹائون، شاہ ٹائون پپری، گلشن حدید، گھگھر پھاٹک سمیت سینکٹروں گوٹھوں کی گلیوں اور روڈوں میں ڈی ایم سی انتظامیہ کی غفلت، ڈائریکٹر سینیٹیشن مشتاق مٹو اور چیف انجینئر ایم اینڈ ڈی ممتاز علی زرداری کی لاپرواہی کے باعث ملیر کے مختلف علاقوں میں گٹر کے دھکن غائب ہیں یا پھر ناقص میٹریل کے ڈھکن ہونے کی وجہ سے کھلے مین ہول موت کا کنواں بنے ہوئے ہیں۔ گلیوں اور روڈوں پر گندہ پانی جمع ہے جو رہائشیوں کیلئے عذاب بنا ہوا ہے۔ گندے پانی میں مچھروں کی افزائش نسل ہونے سے مکین ڈائریا، ڈنگی اور ملیریا بخار میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ ضلع ملیر کے سینکڑوں گوٹھوں اور علاقوں میں بچوں سمیت کئی افراد کھلے مین ہولز کا شکار بن کر زخمی ہو چکے ہیں اور مین ہولز بڑے حادثات کا سبب بن رہے ہیں۔

معصوم بچے کے جانبحق ہونے کے بعد اعلی حکام نے حادثے، کھلے گٹروں اور ڈھکن نہ ہونے کے بعد بھی کوئی انکوائری نہیں کی اور بااثر ڈائریکٹر سینی ٹیشین مشتاق مٹو تاحال عہدے پر قائم ہے۔ آج میونسپل کمشنر کا رسمی و روایتی اجلاس ہوا اور فوٹو سیشن کے بعد ختم ہوگیا۔

ٹی ایم سی گڈاپ کے چیئرمین طارق عزیز بلوچ نے واقعے کا ذمہ دار محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ کے افسران کو قرار دیدیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ بچے کے والدین سے مشاورت کر کے ذمہ دار محکمے کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے گا۔

دی پاکستان نے تمام تر صورتحال پر موقف لینے کیلئے ڈائریکٹر سینی ٹیشن مشتاق کو کال کی تو انہوں نے کال رسیو نہیں کی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں