کراچی: کراچی یونین آف جرنلسٹس نے روزنامہ ڈآن سے 15 میڈیا ورکرز کو ملازمت سے جبری فارغ کیے جانے کی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی ہے اور روزنامہ ڈان کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس غیرقانونی اقدام کو فوری واپس لے اور تمام میڈیا ورکرز کو فوری طور پر ملازمت پر بحال کیا جائے بصورت دیگر کراچی یونین آف جرنلسٹس ڈان ہاوس سمیت ڈان کے مالکان کے گھروں کا گھیراو کرنے پر مجبور ہوگی۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر شاہد اقبال اور جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روزنامہ ڈان میں 20/22 سال سے کام کرنے والے 14 ڈرائیورز اور ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک فرد کو یک جنبش قلم فارغ کردیا گیا ہے، اطلاعات کے مطابق ان افراد کو سندھ حکومت کے کم از کم 25 ہزار تنخواہ کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صرف 22 ہزار روپے تنخواہ دی جارہی تھی اور گذشتہ روز انہیں 8 گھنٹے کے اوقات کار کے قانون کی بھی خلاف ورزی کرتے ہوئے 12/12 گھنٹے نوکری کرنے کا حکم صادر کیا گیا۔ ملازمین نے جب صرف 22 ہزار روپے میں 12 گھنٹے کام کرنے سے انکار کردیا تو انہیں یک جنبش قلم نوکری سے ناصرف فارغ کردیا گیا بلکہ ڈان ہاوس سے دھکے دیکر نکال دیا گیا جبکہ دوسری شفٹ میں آنے والے ملازمین کو ادارے میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ملازمین 20/22 سال سے ڈان ہاوس میں کام کررہے تھے، پہلے ڈان کی انتظامیہ نے غیرقانونی طور پر راتوں رات ایک اور کمپنی قائم کرکے ان کی مستقل ملازمت کو تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ میں بدلا اور اب انہیں ملازمت سے ہی فارغ کردیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بانی پاکستان کا اخبار کہلانے والے روزنامہ ڈان کے مالکان کا رویہ بانی پاکستان کے نظریے کے خلاف ہے اور یہ اقدام بھی عین اس وقت کیا گیا ہے جب قوم قائداعظم محمد علی جناح کے قائم کیے گئے ملک میں آزادی کی 75 ویں سالگرہ منارہی تھی۔ ڈان کے مالکان نے اس موقع پر ملازمین کی برطرفی سے یہ پیغام دیا ہے کہ انہیں عملا اس بات کی کوئی فکر نہیں ہے کہ وہ بانی پاکستان کی سوچ اور فکر کے خلاف اقدامات کررہے ہیں وہ صرف اخبار کی لوح پر قائداعظم کا نام شایع کرکے پاکستانیوں کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔
بیان میں وفاقی اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مختلف قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں پر تمام مصلحتوں اور دباو کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ڈان کی انتظامیہ کیخلاف سخت ایکشن لیں۔
بیان میں ڈان کی انتظامیہ کو یاد دلایا گیا ہے کہ یہ وہی کراچی یونین آف جرنلسٹس ہے جس نے سابقہ حکومت کے دور میں ڈان کیخلاف ہونے والے اقدامات پر ناصرف ڈان کا ساتھ دیا بلکہ ہر ممکن احتجاج بھی کیا اور برطرف ہونے والے ملازمین بھی اس موقع پر کے یو جے کے پلیٹ فارم سے ڈان کے لیے آواز بلند کررہے تھے۔
بیان میں مذید کہا گیا ہے کہ وقت بدلنے کے بعد اپنے ملازمین کے ساتھ یہ رویہ محسن کشی کے زمرے میں آتا ہے۔ بیان میں اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ ڈان میں یکے بعد دیگرے ہونے والے ورکرز دشمن اقدامات پر ڈان کے ایڈیٹر خاموش بیٹھے ہیں جس سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ ان تمام اقدامات میں ان کی مرضی بھی شامل ہے۔
کے یو جے نے موجودہ صورتحال پر کے یو جے کی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔