مقبول خان کو پروین اسحاق کا خصوصی انٹرویو
تعارف:
کنیڈا میں مقیم کراچی کی معروف شاعرہ پروین اسحاق کا اصل نام پروین علی ہے، جبکہ قلمی نام پروین اسحاق ہے۔ جائے پیدائش کراچی پاکستان ہے۔انہوں نے ابتدائی تعلیم جامعہ ملیہ اسکول کراچی سے حاصل کی۔ بی اے علامہ اقبال کالج کراچی سے کیا، کنیڈا میں گریڈ 12 کے بعد ڈے کیر کا ڈپلومہ لیا۔ پروین اسحاق کی بیرون ملک منقلی 1990 میں ہوئی کیونکہ والدین بیرون ملک منتقل ہورہے تھے تو ان کے ساتھ وہ بھی کنیڈا منتقل ہوگئیں۔ جب وہ میٹرک میں تھی تب ایک ادبی مجلس میں باقاعدگی سے شرکت کا موقع ملا جس کی صدارت رئیس امروہوی صاحب کرتے تھے وہاں شعراء کی صحبت میں بیٹھ کر شاعری کی طرف رجحان ہوا۔
انٹرویو:
سوال: یہ خیال کب آیا کہ آپ شعر ادبی مجلس میں باقاعدگی سے شرکت اور وہاں شعراء کی صحبت میں بیٹھ کر شاعری کی طرف رجحان ہوا، نیز پہلا شعر کیا تھا؟
جواب پروین اسحاق: ادبی مجلس میں باقاعدگی سے شرکت اور وہاں شعراء کی صحبت میں بیٹھ کر شاعری کی طرف رجحان ہوا۔ میرا پہلا شعر یہ تھا۔
میں تمھیں آسرا سمجھتی تھی
تم مری موت کا سبب نکلے
جبکہ پہلی غزل یہ تھی۔ اس کے چند اشعار زیل میں درج ہیں،
کاش اتنی وفا کرے کوئی
دوست بن کے ملا کرے کوئی
اب تو اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ مرے
بن صدا کے عطا کرے کوئی
آرزو دل میں یہ ہمارے ہے
ہم سے بھی تو وفا کرے کوئی
کچھ سزا اس کی بھی مقرر ہو
عشق میں جو دغا کرے کوئی
اس کی میں بد دعا کی زد میں ہوں
میرے حق میں دعا کرے کوئی
سچ کے تاروں سے بن کے پہنی ہے
چاک کیوں یہ قبا کرے کوئی
جس طرح تم نے چاہا ہے پروین
اس طرح کیوں جیا کرے کوئی
سوال: عروض اور شعر کی فنی باریکیوں سے آگاہی کے لئے کس سے مدد لی؟
جواب پروین اسحاق: عروض سے شناسائی قمر نقش بندی صاحب (مرحوم) نے کرائی اور عروض کی فنی باریکیوں کے ساتھ علم عروض نثار احمد نثار صاحب سے سیکھا۔
سوال: شعر کہنے کے لئے کوئی وقت موزوں سمجھتی ہیں یا چلتے پھرتے یا بیٹھے بیٹھے شعر موزوں ہوجاتا ہے؟
جواب پروین اسحاق: نہیں کوئی خاص وقت تو نہیں ہوتا کسی سے بات کرتے ہوئے، کسی کا رویہ دیکھ کر کسی شخصیت سے متاثر ہوکر آس پاس کے ماحول سے کوئی تخیل اُبھرتا ہے جسے لفظوں کا لبادہ دیتی ہوں۔
سوال: شاعری میں کون سی صنف زیادہ پسند ہے اور کیوں؟
جواب پروین اسحاق: شاعری میں غزل کی صنف زیادہ پسند ہے، کیوں کہ غزل لکھنے کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا کرنا ہوتا ہے اور اس کے بعد ایک خوبصورت فن پارہ غزل کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
سوال: پہلی تخلیق کب شائع ہوئی تھی اور کیا ردعمل تھا؟
جواب پروین اسحاق: پہلی تخلیق 1986 میں رسالہ شعاع میں شائع ہوئی تھی ردعمل میں خوشی ہوئی تھی، اپنے آپ پر فخر محسوس ہوا تھا اور اپنی صلاحیتوں پر اعتماد بڑھا تھا۔
سوال: مشاعروں میں شرکت کرتی ہیں یا گھر بیٹھ کر مشاعرے یوٹیوب پر دیکھنا پسند کرتی ہیں؟
جواب پروین اسحاق: معروف شاعرہ زیب انساء زیبی صاحبہ کے منعقد کردہ مشاعرے میں پہلی بار شرکت کی تھی پھر یہاں جو مشاعرے ہوتے ہیں ان میں اکثر و بیشتر شرکت ہوجاتی ہے۔ ایک سامع کے طور پر مشاعرے میں شرکت کرنا پسند ہے گھر پر بھی ٹی وی پر مشاعرہ سن لیتی ہوں۔
سوال: کوئی مجموعہ کلام شائع ہوا؟
جواب پروین اسحاق: ابھی تک تو مجموعہ کلام شائع نہیں ہوا، علم عروض سیکھنے سے پہلے کا کلام تو تلف کردیا ہے پھر میں لکھتی بھی کم ہوں لیکن مجموعہ کلام جلد شائع ہونے کی توقع ہے۔
سوال: کس شاعر کی نظمیں پسند ہیں؟
جواب پروین اسحاق: الطاف حسین حالی، احمد ندیم قاسمی کی نظمیں پسند ہیں احمد فراز، ابن انشاء، جون ایلیاء کلاسیکل شاعر کی حیثیت سے پسند ہیں۔
سوال: کس کی شاعر کی شاعری سے متاثر ہیں؟
جواب پروین اسحاق: میں پروین شاکر کی شاعری سے بہت متاثر ہوں، ان کی شاعری میں صنف نازک کے جذبات کی ترجمانی ملتی ہے۔ شاعری میں ان کی اپنی الگ ایک دنیا ہے، جہاں جاکر انسان خاص طور پر صنف نازک اپنا آپ بھول کر وہیں کی ہو جاتی ہیں۔
سوال: کون سے نثر نگار پسند ہیں؟
جواب پروین اسحاق: نثر نگاری میں نسیم حجازی کے ناول پسند ہیں، مشتاق یوسفی اور مستصر حسین تارڑ کو شوق سے پڑھتی ہوں۔
سوال: بیرون ملک ادبی ماحول نہ ہونے سے کیا مشکلات ہیں؟
جواب پروین اسحاق: ہاں جی سب سے بڑی دشواری کہ ادبی ماحول میسر نہیں ہے، ادبی تخلیقات مہیا نہیں ہیں، لائبریری سے کبھی اردو کی پرانی چند کتابیں مل جاتی ہیں، نہ ادبی تنظیمیں ہیں نہ ادبی رسالہ شائع ہوتے ہیں۔
سوال: نوجواں شعراء و شاعرات کو کیا پیغام دینا چاہیں گی؟
جواب پروین اسحاق: جی یہ پیغام دینا چاہونگی کہ شاعر کا کام صرف پھول، خوشبو، چاند، ہجر، عشق اور محبوب کے قصے لکھنا نہیں ہے۔ شاعر کا یہ کام بھی ہے کہ وہ انسانی زندگی کے بنیادی حقائق بیان کرے نوجوان شاعر کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔