کراچی: گلشن حدید میں انکروچمنٹ ہٹانے کے نام پر تھانہ اسٹیل ٹائون پولیس کے اہلکاروں کی لوٹ مار۔ مختیار کار بن قاسم کا انکروچمنٹ ہٹانے سے لاعلمی کا اظہار۔
اسٹیل ٹائون پولیس کے ایس ایچ او طارق کامران کے کارنامے عروج پر پہنچ گئے۔ گلشن حدید میں ڈکیٹیوں، چھینا چپٹی کے دوران ایس ایچ او کو کال کرنے پر موبائل خراب ہوجاتی ہے اور لوٹ مار کے دوران ٹھیک ہوجاتی ہے۔
گلشن حدید میں انکروچمنٹ ہٹانے کے نام پر تھانہ اسٹیل ٹائون پولیس کے اہلکاروں کی لوٹ مار۔ وڈیو میں اسٹیل ٹائون پولیس انکروچمنٹ کے نام پر دکانوں کے باہر سے تاجروں کے کپڑوں کے ڈریس اُٹھاکے اپنی سرکاری موبائل میں ڈال کے لے جانے لگ گئے۔ وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس اہلکار خواتین کے کپڑے پولیس موبائل میں ڈال رہے ہیں۔
اسٹیل ٹائون و گلشن ڈکیٹوں کی آماجگاہ بن چکا ہے اور گلشن حدید و اسٹیل ٹائون میں آئے دن چھینا چبٹی ڈکیٹیاں عروج ہر پہنچ چکی ہیں۔ اسٹیل ٹائون پولیس کرائم کی روک تھام کے بجائے لوٹ مار میں مصروف ہے اور گلشن حدید میں دکانداروں کو ڈکیٹیوں کا سامنہ ہے جبکہ دوسری طرف اسٹیل ٹائون پولیس کی لوٹ مار سے تنگ ہوگئی۔
ایک ہفتے کے دوران 10 سے زائد کرائم سین ہوئے مگر ایس ایچ او طارق کامران سے کوئی پوچھ کرنے والا نہیں، پولیس تاجروں کو تحفظ دینے کے بجائے ان کے مال کی خود لوٹ مار کر رہی ہے۔
رپورٹر کا مختیار کار بن قاسم فرحان جتوئی سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ہم نے تین روز پہلے انکروچمنٹ ہٹائی تھی اور آج کی انکروچمنٹ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی والے بھی انکروچمنٹ ہٹاتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف گلشن حدید میں بھی پتھارے دکانوں کے آگے اور روڈ کنارے لگے ہوئے ہیں۔