کراچی: پیپلز لیبر بیورو سندھ کے صدر حبیب الدین جنیدی نے روزنامہ قومی اخبار کے موجودہ مالکان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ جبری برطرفیاں بند کی جائیں کم از کم تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کی جائے ایسا نہ کرنا جرم ہے اور آپ کے خلاف کیس بن سکتا ہے ورنہ ردعمل کیلئے تیار رہیں.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آل پاکستان نیوز پیپرز ایمپلائز کنفیڈریشن (ایپنک) کراچی کے زیر اہتمام روزنامہ قومی اخبار کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین پائلر کرامت علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کورونا کی وجہ سے صحافی ویسے ہی مشکلات کا شکار ہیں، ایسے میں قومی اخبار کی انتظامیہ اس چیز کو باور کرے کہ اس قسم کے اقدامات صحافت دشمنی ہیں جن کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ آل پاکستان نیوزپیپرز ایمپلائز کنفیڈریشن (ایپنک) کے مرکزی سیکریٹری جنرل شکیل یامین کانگا نے الیاس شاکر کے بچوں کو متنبہ کیا کہ سی بی اے عہدیداروں سے اس قسم کا برتائو بہت مہنگا پڑے گا۔ سی بی اے یونین ہر قسم کی قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتی ہے۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے سیکریٹری جنرل فہیم صدیقی نے کہا کہ میں نے قومی اخبار سے کام سیکھا ہے اور اس وقت بھی صابر علی صاحب اخبار میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔ قومی اخبار سی بی اے یونین کے سیکریٹری جنرل عرفان ساگر اور فنانس سیکریٹری صابرعلی کو شاکاز نوٹس جاری کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم نے پہلے بھی اسد شاکر اور فہد شاکر کو سمجھایا تھا اور اس وقت انہوں نے ہماری بات کو سمجھا تھا لیکن آج ایک بار پھر ہم انہیں وارننگ دیتے ہیں کہ اگر انہوں اس روش کو نہ بدلا تو قومی اخبار کی اشاعت بند کرسکتے ہیں۔ انہوں نے قومی اخبار میں موجود ان صحافیوں کو میر جعفر اور میر صادق قرار دیا جو مالکان کے پروردہ بنے ہوئے ہیں۔
کراچی پریس کلب کے سابق سیکریٹری اور سینئر صحافی علائوالدین خانزادہ نے کہا کہ ہم یہ بالکل امید نہیں کرسکتے تھے کہ الیاس شاکر کے بچے صحافیوں کی برطرفیوں سے باز آجائیں کم کہے کو زیادہ سمجھا جائے ورنہ صورتحال کے ذمہ دار آپ خود ہوں گے۔
کراچی پریس کلب کے سابق صدر امتیاز خان فاران نے کہا کہ الیاس شاکر مرحوم ہمارے اچھے دوست تھے ان کے بچوں کا رویہ ناقابل برداشت ہے۔ اگر سینئر صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے خلاف نا انصافیوں کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو پھر یہ بھی یاد رکھیں ہم بڑے بڑے آمروں سے ٹکرائے ہیں آپ کیا چیز ہیں۔ انہوں نے قومی اخبار کے موجودہ مالکان کو یہ پیشکش بھی کی کہ اگر آپ کے ورکرز کے ساتھ کوئی معاملات ہیں تو ان کے حل میں ہم اپنا کردار ادا کرنے اور ثالثی کیلئے بھی تیار ہیں۔ ایپنک کراچی کے چیئرمین دار اظفر نے کہا کہ قومی اخبار انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور سی بی عہدیداروں کے خلاف جو انتقامی کارروائی کی ہے اس کو فی الفور واپس لیا جائے اور اپنے ادارے میں ویج ایوارڈ کے مطابق تنخواہوں کا نفاذ بھی فوری طور پر کیا جائے۔ ایپنک کراچی کے وائس چیئرمین رانا یوسف نے کہا کہ الیاس شاکر صاحب کے زمانے میں بھی ورکرز کی حق تلفی ہوتی تھی لیکن ان کا رویہ دوستانہ تھا لیکن ان کے بچوں کا رویہ انتہائی مزدور دشمن ہے۔ ہم بھی بڑے میڈیا مالکان سے ٹکرا چکے ہیں لیکن فتح ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔
احتجاجی مظاہرے سے سندھ پیپلز لیبر بیورو کے امین بلوچ، چیئرمین کرائم رپورٹرز ایسو سی ایشن سمیر قریشی، پاکستان ایسوسی ایشن آف پریس فوٹو گرافرزکے صدر حمیل احمد، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی یونین سی بی اے کے چیئرمین حسین کاکا، سینئر صحافی ارشاد ایم خان، چیئرمین انٹیلکچوئل فورم کے سربراہ محمد اسلم خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔