کراچی کی قدیم بلڈنگ کو توڑنے کا عمل شروع

0
30
شہر کراچی کی قدیم بلڈنگ کو توڑنے کا کام شروع

کراچی: شہر کی معروف فوڈ اسٹریٹ برنس روڈ (فریسکو چوک) سے سیدھے چلتے ہوئے جہاں سڑک کراس کرکے دوسری جانب پیپلز اسکوائر موجود ہے اور یہاں پر قایم کراچی کی قدیم بلڈنگ کو توڑنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

اس کے بائیں جانب کسی زمانے کی شاند دار کراچی کی قدیم بلڈنگ لیکن اب قدیم اور انتہائی خستہ ہونے کے سبب خطرناک قرار دی جانے والی عمارت بدھ کی صبح گیارہ جولائی کے بی سی اے کا عملہ توڑنے کی نیت سے کام میں مصروف، کتنا توڑیں گے یہ دیکھنا باقی ہے۔ دو دن پہلے شام کو اس عمارت کا ایک حصہ نیچے گرگیا تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کراچی کی اس قدیم بلڈنگ کو توڑنے کے بعد اس پر کیا قائم کیا جاتا ہے یا ماضی کی طرح کو لینڈ مافیا قبضہ کرکے نئی بلند و بالا عمارت تعمیر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : نانا کی پاکستان اسٹِیل ملز ‘وڑ گئی’ گیس کاٹنے پر بلاول بھٹو کی مجرمانہ خاموشی! آخر کیوں؟

بیرون ملک میں قدیم بلنڈنگ کو اثاثاثہ کے طور پر محفوظ کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں اس کے برعکس وراثتی و قدیم بلڈنگوں کو غیر محفوظ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ایس بی سی اے پہلے ہی بدنام زمانہ ادارہ بن چکا ہے جس میں سسٹم جیسے کارندے بیٹھ کر کراچی کو غیر محفوظ کررہے ہیں۔

یہ بات بھی واضح رہے کہ کراچی میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف متعدد کارروائیوں کے باوجود یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ کبھی غیرقانونی تعمیرات کے پیچھے کسی سیاسی شخصیت کا ہاتھ نکلتا ہے تو کبھی کوئی بااثر شخصیت کی سربراہی میں تعمیرات ہوتی ہیں۔ اسی لیے انسداد تجاوزات یا غیر قانونی تعمیرات کا ناسور آئے روز بڑھتا ہی جارہا ہے۔

اپنے اثر و رسوخ یا تعلقات کے باعث ملزمان کے خلاف یا تو کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ یا پھر ملزمان کارروائی کے بعد رہا ہوجاتے ہیں۔ اور پھر سے وہی سلسلہ چل پڑتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس ضمن میں سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں