کراچی (رپورٹ: ایم جے کے) پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کراچی ڈویژن کا صدر انجینر مدنی رضا نے جامع کراچی میں کرپشن اور لاقانونیت کے حوالے سے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی جن میں انہوں نے ثبوت کے طور پر دستاویزات بھی پیش کی۔
مدنی رضا نے کہا کہ جامعہ کراچی کرپشن اور لاقانونیت کا گڑ بن چکی ہے، وائس چانسلر خالد عراقی جامعہ کراچی کو بہادر شاہ ظفر بن کر چلا رہے ہیں، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر خالد عراقی نے جامعہ کراچی میں اپنے من پسند اور ریٹائر لوگوں کو بٹھاکر ان میں سے ایک صاحب جو کہ کیمیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں لیب انجینئر بھرتی ہوئے ان کو اسسٹنٹ کنٹرولر ایگزامینیشن تعینات کیا گیا جو کہ فائینینشل انجینئرنگ کے ذریعے معصوم طلبہ و طالبات سے امتحانی فارم کے مد میں فیس وصول کرکے اس کا ایک بڑا حصہ بینک میں جمع نا کرتے ہوئے اپنی اور اپنے سرپرستوں کی جیبوں میں بھرتے ہے، سرپرستوں کی بات کی جائے تو ناظم امتحانات ڈاکٹر ظفر حسین اور خالد عراقی ہے اور ہر طرح کے فائنینشل کرپشن کے پیسوں کی مینیجمینٹ کی زمیداری بینک الفلاح کے مینیجر ممتاز منگی کی ہے جو کہ وائس چانسلر جامعہ کراچی خالد عراقی کی تعیناتی کے وقت یو بی ایل کراچی یونیورسٹی کیمپس کے برانچ مینیجر تھے ان کے ساتھ مل کر خالد عراقی نے جامعہ کراچی کے مین گیٹ پر بینک الفلاح کی برانچ کھلوائے یہاں ایک عمل قابل ذکر ہے کہ سندھ گورنمنٹ کا نوٹیفیکیشن ہے کہ تمام فائینینشل ڈیلنگ دو بینکوں سے ہوگی، ایک نیشنل بینک آف پاکستان دوسرا سندھ بینک مگر یہاں گورنمنٹ کی پالیسی کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے جیبے بھرنے کی خاطر بینک الفلاح کو ترجیح دی گئی، اس امر کے سلسلے میں ہماری پاس ثبوت کے طور پر طلبہ وطالبات کی تفصیلات موجود ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ کم سے کم پچھلے تین سالوں سے پرائیویٹ طلبہ وطالبات سے امتحانی فیسوں کی مد میں وصول کی جانے والی فیسوں کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے ہمیں یقین ہے کہ اس کے نتیجے میں ہوش روبا انکشافات ہونگے، اب ذکر کرتے ہیں ڈاکٹر ظفر حسین کا جو کہ تمام امتحانات میں ٹیبولیش کے دوران رزلٹ کے ردوبدل کرکے ہر امتحانات میں وائس چانسلر خالد عراقی کے سرپرستی میں کروڑوں روپے بناتے ہیں، ہر امتحانات کے نتائج آنے کے بعد یہ قانون ہے کہ چھ ماہ تک طلبہ وطالبات کی امتحانی کاپیاں ڈسکارٹ نہیں کرسکتے ہمارے وزیراعلی سندھ سے اپیل ہے کہ چھ ماہ میں جتنے بھی نتائج آئیں ہے، ان کی کاپیاں سیل کردی جائے اور تحقیقات کی جائیں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا، اس امر کے سلسلے میں ہماری پاس ثبوت کے طور پر طلبہ وطالبات کی تفصیلات موجود ہے۔