کرپٹ افسران کی تعیناتی کا معاملہ، عدالت ایڈیشنل سیکرٹری اور سرکاری وکیل پر برہم

0
42

کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری محکموں میں نیب ذدہ افسران کو عہدوں پر رکھنے کا معاملے پر۔ جامع رپورٹس جمع نہ کرانے پر عدالت سرکاری وکیل اور ایڈیشنل سیکرٹری پر برہم ہوگئی۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ آپ کے افسران عدالت سے حقائق چھپانا چاہتے ہیں اور کیا چیف سیکرٹری کو براہ راست طلب کریں؟۔ عدالت نے کہا کہ ہم نے ہر محکمے سے رپورٹ طلب کی، کیوں پیش نہیں کر رہے؟۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کو دھوکہ دینے کی کوشش کی جارہی ہے اور کرپشن میں ملوث افسران کو بچانے کے لیے حیلے بہانے کیے جارہے ہیں۔

عدلت نے کہا کہ افسران کرپشن کرتے ہوئے پکڑئے گئے پھر بھی عہدے انجوائے کررہے ہیں؟۔ ہم چیف سیکرٹری اور سیکرٹری ایس این جی ڈی کو بلاکر توہین عدالت کی کارروائی شروع کرتے ہیں۔ ہم چیف سیکرٹری اور متعلقہ افسران پر فردجرم عائد کرکے سمری ٹرائل کرتے ہیں۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں 17 مختلف محکموں میں کرپٹ افسران کی نشاندہی ہوئی ہے۔ جبکہ سرکاری وکیل نے کہا کہ نیب نے کرپٹ افسران سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے۔

جس پر جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ آپ لوگ بھی نیب پر انحصار کررہے؟۔ سندھ حکومت کے افسران سو رہے ہیں؟۔

عدالت نے کہا کہ آپ لوگوں کو معلوم نہیں سزا یافتہ افسران محکموں میں کام کررہے ہیں؟۔ محکمہ جنگلات اور ایجوکیشن میں کتنے نیب ذدہ افسران تعینات ہیں؟۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ محکمہ جنگلات میں 13 افسران  سزا یافتہ ہیں۔

عدالت نے کہا کہ ہم نے سادہ سال سوال کیا تھا ہمیں الجھائیں مت بتائیں کس محکمے میں کتنے سزایافتہ افسران کام کررہے ہیں جس پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہر محکمے کا فوکل پرسن عدالت میں موجود ہے۔

فوکل پرسن محکمہ تعلیم نے بتایا کہ۔عدالت کا حکم نامہ مجھے رات میں ملا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ۔کونسے زمانے میں رہتے ہیں آپ لوگ؟۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ کیا کوئی پیدل پیغام لے کر گیا تھا؟۔
 
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں آج ہی مفصل رپورٹ چاہیے ورنہ چیف سیکرٹری کو بلائیں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں