تحریر: محمّد شہزاد بھٹی (بہاول نگر)
پاکستان میں ویسے تو عوام کی فلاح کے لئے بہت سے تنظیمیں اور ادارے کام کر رہے ہیں مگر دور حاضر میں ادارہ اخوت اسلامک مائیکرو فنانس بیوہ عورتوں، یتیموں، بےسہارا اور بے روزگار افراد کے لئے کسی مسیحا سے کم نہیں ہے۔ ادارہ اخوت اسلامک مائیکرو فنانس کی بنیاد 2001 میں ڈاکٹر محمّد امجد ثاقب نے رکھی جو عوامی فلاح کی لیے دن رات کوشاں ہے۔ ادارہ اخوت اسلامک مائیکرو فنانس کمپنی آرڈیننس 1984 کے سیکشن 42 کے تحت سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے رجسٹرڈ ہے۔ آندھی ہو، طوفان ہو، بارش ہو، زلزلہ ہو، سیلاب ہو یا کورونا وباء کی وجہ سے لاک ڈاؤن اس ادارے کے ورکرز ہر حال میں عوام کی خدمت کرنا اپنا مقدس فریضہ سمجھتے ہیں۔ ادارہ اخوت اسلامک مائیکرو فنانس کی پورے ملک میں 835 برانچیں قائم ہیں۔ یہ ادارہ مختلف نوعیت کے قرضہ جات فراہم کرتا ہے جن میں کاروباری قرضہ، زرعی قرضہ، سود کی واپسی کے لئے قرضہ، تعلیمی قرضہ، صحت و علاج کے لئے قرضہ، شادی کے لئے قرضہ، نئے گھر کی تعمیر کیلئے قرضہ جات شامل ہیں۔
ادارہ اخوت اسلامک مائیكرو فنانس چونکہ اسلامی ادارہ ہے اسی لئے یہ ادارہ سنت نبوی سمجھتے ہوئے اپنے تمام قرض خواہوں کی سوشل اور کاروباری اپریزل کے بعد ان کی میٹنگ مسجد میں ہی منعقد کرتا ہے حتی کہ قرضوں کی فراہمی کی تقریب بھی مسجد میں منعقد ہوتی ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے زمانے میں مسجد نبوی کو ہر کام کی انجام دہی کے لئے مسلمانوں کا مرکز بنایا ہوا تھا چاہے وہ بچوں کی درس و تدریس کا سلسلہ ہو یا صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی تعلیم و تربیت کا، شادی بياه ہوتا تو نکاح مسجد نبوی کے اندر ہوتا تھا، اگر کوئی فیصلہ کرنا مقصود ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم عدالت مسجد کے اندر لگاتے فیصلہ مسجد کے اندر ہی فرماتے یا کوئی لشکر کسی جنگی محاذ پے غزوہ پے روانہ کرنا ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کی روانگی کا فیصلہ بھی مسجد نبوی سے ہی فرماتے تھے اسی لئے یہ ادارہ سنت نبوی پے عمل کرتے ہوئے اپنے دیگر ضروری امور مسجد میں ہی سر انجام دیتا ہے۔
ادارہ اخوت اسلامک مائیكرو فنانس نے اپنے ساتھ منسلک لوگوں سے سود تو نہیں لیتا مگر ان کو یہ ترغیب ضرور دیتا ہے کہ آپ نے اپنے كاروبار سے اپنی حیثیت اور استطاعت کے مطابق تھوڑی بہت بچت کرنی ہے ایک ماہ کے دوران جتنے پیسے جمع ہوں ان کو ماہانہ قسط کے ساتھ بطور ڈونیشن کی جمع کروانے کا کہا جاتا ہے اور اس سلسلہ کسی کے ساتھ کوئی زبردستی نہیں کی جاتی یہ ادارے کے ساتھ منسلک لوگوں کی اپنی صوابدید ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ادارہ اخوت اسلامک مائیكرو فنانس نے اپنے ساتھ منسلک لوگوں کے تعاون سے ایک باہمی شراکتی فنڈ قائم کیا ہے جس کا فائدہ ادارے کے ساتھ منسلک لوگوں کو یہ ہوتا ہے کہ اگر اللّه نہ کرے کوئی قرض خواہ دوران قرض وفات پا جائے تو اس کا قرض ادارہ اس باہمی شراکتی فنڈ سے خود ادا کرتا ہے اور قرض کی ادائیگی کی رسید فوت ہونے والے کے گھر میں دے دی جاتی ہے اور اس فوت ہونے والے کے کسی فیملی ممبر یا اس کے گروپ والے لوگوں سے باقی رقم کا مطالبہ نہیں کیا جاتا بلکہ مزید 5000 روپے تجہیز و تدفین کے لئے مرحوم کے ورثاء کو دیئے جاتے ہیں۔ یہ ادارہ رنگ، نسل، مذہب، سیاست سے بالاتر ہو کے مخلوق خدا کی فلاح کے لئے کام کر رہا ہے۔
ادارہ اخوت اسلامک مائیكرو فنانس اب تک 140 بیلین سے زائد رقم لوگوں میں قرض کی صورت میں دے چکا ہے اور الحمداللہ اس کی ریکوری 99۰85 فیصد ہے۔ ادارہ اخوت اسلامک مائیکرو فنانس کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ بغیر سود کے ضرورت مند لوگوں کو کاروبار کے لئے قرض فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا اور پہلا ادارہ ہے۔ اس ادارے کے ساتھ بے شمار لوگوں کی امیديں وابسطہ ہیں اللّه کریم اس کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔ آمین