تحریر: محمد اطیب
مورخہ 14 جون کو ایک جنازے سے واپسی پر بخار محسوس ہوا جو گھر پہنچنے تک شدید ہوگیا تھا۔ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ایک کمرے میں اپنے آپ کو محدود کیا۔ اگلی صبح ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو اُنکا کہنا تھا کہ ابھی دو دن علامات کا مشاہدہ کریں۔ اگلے دو دن تیز بخار اور شدید تکلیف کے تھے جس کے باعث ٹیسٹ کروایا۔ ٹیسٹ کا رزلٹ تین دن بعد مثبت آیا اور یہ تین دن بھی شدید بخار اور کورونا کی مزید علامات کے ظہور کے ساتھ گزرے۔
کورونا میں منہ کا ذائقہ باور سونگھنے کی حس بالکل ختم ہوگئی۔ جسم میں شدید درد کے باعث پوری رات نیند نہیں آتی تھی حالانکہ ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ سونے کا اہتمام کرتے رہیں۔ آئسولیشن کے پانچویں سے دسویں دن تک علامات کی شدت بڑھ گئی۔ ان دنوں مجھے معلوم ہوا کہ صحت کتنی بڑی نعمت ہے۔ اپنی صحت سے زیادہ گھر میں موجود والد، والدہ اور چھوٹے بہن بھائیوں کی صحت کا زیادہ خیال تھا۔ بخار توڑنے کے لئے پیناڈول کا استعمال کیا اور گھریلو ٹوٹکے یعنی قہوہ، بھاپ لینا، شہد کا استعمال اور کھانے میں ہلکی غذا اور پھلوں پر انحصار کیا۔
اس پورے عرصے میں کے الیکٹرک نے اپنے بھرپور جلوے بکھیرے اور اذیت میں اضافہ کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی۔ ہم بھی باز نہیں آئے بلکہ لگے ہاتھوں ایک ویڈیو میں اُن کی ذرا خبر گیری کرلی۔ دسویں دن کے بعد علامات میں کمی آئی اور نیند کا غلبہ رہا۔ کھانسی اور پھیپڑوں میں تکلیف کی شکایت شروع ہوئی جسے برداشت کرنا پڑا۔ سانس پھولنے اور لینے میں دشواری بھی ہوئی۔ الحمداللہ چودہ دن مکمل ہوئے مگر ڈاکٹر کے کہنے پر چار دن مزید مکمل کیے کیونکہ علامات باقی تھیں۔
الحمداللہ اب صحتیابی کے بعد دفتر جوائن کرلیا ہے۔ بیماری کے اثرات ابھی بھی موجود ہیں جو کمزوری، نیند کے غلبے اور جسم میں درد کی صورت رہتے ہیں۔ اس بیماری میں اللہ پر توکل، مناسب حفاظتی قدامات اور آگاہی بہت ضروری ہے۔ صحتیابی ممکن ہے اگر آپ حوصلہ نہ ہاریں ۔ یہ ایک امتحان ہے اللہ تعالی کا جس میں کامیابی کے لئے اللہ سے تعلق استوار کرنا ضروری ہے۔ اللہ تعالی سب کی حفاظت فرمائیں۔ آمین
یہ سب لکھنے کا مقصد کورونا جیسی وبا سے آگاہ کرنا ہے اس وبا میں صرف احتیاط بہترین علاج ہے اور سب سے بڑھ کر اس میں اپنے سے زیادہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو محفوظ رکھنا پڑتا ہے۔
اپنا اور اپنے پیاروں کا خیال رکھیں۔ جزاک اللہ