کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سعید غنی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں جون 2015 کو اسٹیل ملز کی گیس منقطع کی گئی، (ن) لیگ کا اسٹیل ملز کی گیس بند کرنے کا فیصلہ نامناسب تھا، اس وقت ایس ایس جی سی کے واجبات کی مالیت 35 ارب روپے تھی ،17 ارب روپے اصل واجبات اور 18 ارب روپے تاخیری سرچارج تھا، اس وقت یہ کہہ کر گیس بند کی کہ 35 ارب نہ ملے تو سوئی گیس بیٹھ جائے گی ، 35 ارب گیس کا بل مئی 2020 میں بڑھ کر 66 ارب 66 کروڑ تک پہنچ گیا ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل جس نہج پر پہنچی ہے اس کی ذمےدار بھی حکومت ہے، کیا پاکستان اسٹیل کے مزدوروں نے اسے بند کیا؟، جون 2015 سے قبل اسٹیل مل خسارے سے باہر آرہی تھی ، اس وقت مل 65 فیصد پیداوار پر چل رہی تھی، ایس ایس جی سی کو پیسوں کی ضرورت تھی تو اسٹیل مل کی گیس بند کر دی گئی، (ن) لیگ حکومت کا گیس بندش کا فیصلہ نامناسب اور ادارے کی تباہی کا پہلا قدم تھا ، اس وقت بھی ہم نے کہا تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کا مقصد واجبات وصول کرنا ہے تو اسٹیل ملز کو چلانا ہوگا۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے 2006 میں اسٹیل ملز کی نجکاری کے فیصلے کو روک دیا تھا، یہ غلط تاثر دیا گیا کہ پیپلز پارٹی نے پاکستان اسٹیل ملز میں اپنے لوگ بھرتی کیے حالانکہ پیپلز پارٹی کے دور میں پاکستان اسٹیل میں کوئی بھرتی نہیں کی گئی، صرف کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا گیا۔ سپریم کورٹ کی آبزرویشن کو جواز بنا کر اسٹیل مل ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا، اسد عمر کا ماضی کا بیان ہے کہ اسٹیل ملزملازمین کے ساتھ کھڑا ہوں گا،
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت پاکستان اسٹیل کے معاملے پر لاتعلق نہیں ہوسکتی، سندھ حکومت نے نجی ادارہ کو بھی کہا ہے کہ کسی کو نوکری سے نہیں نکال سکتے، پاکستان اسٹیل کی مجموعی زمین 19 ہزار ایکڑ ہے، جو سندھ حکومت کی ملکیت ہے، جس مقصد کے لیے زمین وفاق کو دی گئی اگر وہ پورا نہ ہو تو صوبہ واپس لے سکتا ہے، سندھ حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ کیا گیا تو نہیں مانیں گے، ہم پاکستان اسٹیل کے ملازمین کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم حکومتی فیصلے پر مزاحمت کریں گے، کابینہ اجلاس میں ہو سکتا ہے اسٹیل ملز اپنے اے ٹی ایمز کو دینے پر بات ہو لیکن ہمیں امید ہے کہ کابینہ میں ایم کیو ایم کے ارکان فیصلہ روکنے کے لیے مزاحمت کریں گے، سندھ حکومت اسٹیل ملز کو چلانے کیلیے تیار ہے، ہم ضمانت دیں گے کہ پاکستان اسٹیل سے کسی ملازم کو نہیں نکالیں گے۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ کیا فیصلے ہوئے اور پھر خود ہی انکوائری کراتے ہیں، ملک میں آٹے اور چینی کا بحران ہوا لیکن اس پرکوئی کارروائی نہیں ہوئی، ملک میں ایک ہفتے سے پٹرول کی قلت کا ذمےدار کون ہے؟ ٹڈی دل نے ملک میں تباہی مچائی ہوئی ہے، اگر ٹڈی دل کے حملوں سے ہماری فصلیں تباہ ہوتی رہیں تو ملک میں چاول گندم سبزیوں کا بحران ہوجائے گا کہانیاں بنا کر سیاسی قیادت کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
امریکی خاتون کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر سعید غنی نے کہا کہ ہمیں ملک کےمسائل پرتوجہ دینی چاہیے لیکن مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ایک خاتون کو سامنے لایا گیا ہے، امریکی خاتون کی جھوٹی باتوں کو اتنی اہمیت دی جارہی ہے کہ ہم کورونا اور ٹڈیوں کو بھول گئے ہیں، خاتون کا کردار خود بڑا مشکوک ہے، وہ کبھی اسرائیل تو کبھی بھارت جاتی رہی، اگر یہ خاتون سچی ہے توعدالت میں جائے۔