ریاض (شین نون) سعودی وزیر صنعت و معدنی وسائل، بندر الخریف نے اٹلی میں “ایئربس ہیلی کاپٹرز” کمپنی کے صدر دفتر میں کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر برونو ایون کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ مواقع ہیلی کاپٹرز کی تیاری اور مرمت کے شعبے سے متعلق ہیں۔ علاوہ ازیں مملکت کی صلاحیتوں اور ان مراعات پر بھی گفتگو کی گئی جو ہوابازی کی صنعت میں معیاری سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے پیش کی گئی ہیں۔
سعودی وزیر کے سرکاری دورے کا آغاز “مارینیان” میں “ایئربس ہیلی کاپٹرز” کمپنی کے کارخانے کے دورے سے ہوا۔ اس دوران انھوں نے طیارہ سازی کی جدید ٹیکنالوجی کا مشاہدہ کیا، اور کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کے ساتھ تجربات کے تبادلے، علم و ٹیکنالوجی کی منتقلی کے مشترکہ مواقع پر تبادلہ خیال کیا، جو ہوابازی کی صنعت کو مقامی بنانے کے لیے معاون ہو گا۔ دونوں شخصیات نے ہوابازی کی صنعت کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے، اور ہیلی کاپٹروں کی تیاری و مرمت کے میدان میں مشترکہ مواقع پر بھی بات چیت کی۔
اس دوران الخریف نے کمپنی کے مختلف کارخانوں اور تنصیبات میں طیارہ سازی کی جدید ٹیکنالوجی کا مشاہدہ کیا۔ وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر الخریف اور کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر برونو ایون کے درمیان ہونے والی ملاقات میں گفتگو کا مرکز سعودی وژن 2030 کے اہداف تھے، جو اقتصادی تنوع کے حصول، نجی شعبے کو با اختیار بنانے اور بین الاقوامی شراکت داریوں کے قیام پر خصوصی توجہ دیتا ہے۔
اسی طرح ملاقات میں سعودی عرب کی اسٹریٹجک صلاحیتوں اور صنعتی سرمایہ کاری کو اپنی طرف متوجہ کرنے والی مسابقتی خوبیوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ ان میں سرفہرست اس کا جغرافیائی محل وقوع (جو تین براعظموں کو آپس میں جوڑتا ہے)، قدرتی وسائل کی فراوانی، مسابقتی توانائی کی قیمتیں، جدید بنیادی ڈھانچہ، ترقی یافتہ صنعتی شہر اور حکومتی امور کی انجام دہی میں آسانیاں شامل ہیں۔
علاوہ ازیں، اجلاس میں قومی صنعت کی حکمت عملی پر زور دیا گیا کہ وہ ہوابازی کی صنعت کے شعبے کی ترقی پر مرکوز ہے، اور اس کو اولین ترجیحی شعبوں میں شمار کرتی ہے۔ مملکت نے ہوابازی کی صنعت کے کلیدی شعبوں میں 10 ارب ریال سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے مواقع متعین کیے ہیں، جن میں مرمت، دیکھ بھال اور آپریشن (ایم آر او) کی خدمات، بغیر پائلٹ طیاروں کی تیاری، اور دقیق خودکار مشیننگ شامل ہے۔ یہ سب مملکت کی اس کوشش کے دائرے میں آتے ہیں جس کے تحت وہ ہوابازی کی صنعت میں عالمی مرکز بننے کی جانب گامزن ہے۔