اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں بول ٹی وی کی جرمانے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران وکیل بول نیوز ایڈوکیٹ شیر افضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ جیو نیوز کے کسی اینکر پرسن پر بول نیوز نے توہین رسالت کا الزام نہیں لگایا۔
جس پر معزز چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بول نیوز کے وکیل سے سوال پوچھا کہ کیا کوئی کسی کو غدارِ وطن کہہ سکتا ہے؟ جواب میں بول نیوز کے وکیل نے کہا کہ ہم نے کسی کو غدار نہیں کہا۔ وکیل پیمرہ نے کا کہنا تھا کہ بول نیوز نے جیو نیوز کو غدار کہنے کا پیمرہ کے سامنے دفاع کیا۔
چیف جسٹس نے پیمرہ کے وکیل سے سوال پوچھا کہ پیمرہ کتنا جرمانہ عائد کر سکتا ہے جس پر جواب میں وکیل پیمرہ نے بتایا کہ دس لاکھ روپے جرمانہ عائد کرسکتا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من الللہ نے ریمارکس میں کہا کہ کسی بھی شہری کو کسی اور شہری کو غدار کہنے کا حق نہیں ہے، جب تک ریاست اس شہری کیخلاف ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ الزام ثابت نہ کرے۔
پیمرہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بول نیوز نے ضابطہ اخلاق کی بہت سی شقوں کی دھجیاں بکھیر دی ہیں جس کے بعد اہم کیس میں ان کو 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، جیو نیوز کیخلاف ایف آئی آر درج ہوئی جس کو بول نیوز نے رپورٹ کیا جس پر چیف جسٹس اطہر من الللہ نے کہا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد معاملہ عدالت میں آجاتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بول نیوز پر جرمانوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت بول نیوز کے وکیل کی درخواست پر جمعرات تک ملتوی۔